وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-  ترجمہ کنزالایمان: اور مَدیَن کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا۔(پ 8،الأعراف 85)

شعیب علیہ سلام کی بستی اور قبیلے کا نام بھی مدین تھا۔ یہ اس لیے ہوا یہ لوگ حضرت ابراہیم علیہ سلام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد سے تھے۔ حضرت شعیب علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام بھی حضرت ابراہیم علیہ سلام کی اولاد تھے۔ آپ کی دادی حضرت لوط علیہ سلام کی بیٹی تھی۔ حضرت شعیب اہل مدین کے ہم کون تھے اور انبیاء بنی اسرائیل سے نہ تھے۔

(خازن ،2/118،تحت الآیۃ 85)

اللہ تعالی نے پارہ 8 سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 85 میں ارشاد فرمایا : فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ ترجمہ کنز الایمان: تو ناپ تول پوری کرو۔

شعیب علیہ سلام کے قوم میں کفر و شرک کے علاوہ اور بھی بہت سے گناہ تھے جن میں سے تین یہ ہیں: (1)۔ ناپ تول میں کمی کرنا (2) لوگوں کو ان کے چیزیں کم کر کے دینا (3)لوگوں کو حضرت شعیب علیہ سلام سے دور کرنے کی ناپاک جسارت کرنا ۔جب نبی علیہ سلام نے ان باتوں سے منع کیا اور اللہ تعالی کے بھیجے ہوئے دین کی تبلیغ کی تو قوم کے سردار بولے جسے اللہ تعالی نے پارہ 9 سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 88 میں ارشاد فرمایا: قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ

ترجمہ کنز الایمان: اس کی قوم کے متکبر سردار بولے اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے۔

(الاعراف ،2/272،تحت الآیۃ 88)

اسی طرح گفتگو چلتی رہی جب ان کی جہالت اور گمراہیاں اللہ کے نبی کی گستاخیاں انتہا درجے کو پہنچی تو ان کو شدید زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ سورہ ہود میں اس کا ذکر کچھ اس طرح ہے: وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ(۹۴) ترجمہ کنز الایمان: اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔

(پ 12،ھود 94)

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ سلام کو اصحاب ایکۃ کی طرف بھی مبعوث فرمایا اور اہل مدین کی طرف بھی۔ اصحاب ایکۃ تو ابر سے ہلاک ہوئے مگر اہل مدین زلزے میں گرفتار ہوئے اور ہولناک آواز سے مر گئے۔

(خازن ،الاعراف،2/120،تحت الآیۃ 91)

ناپ تول میں کمی کرنے کی سزا :حضرت نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ایک بیچنے والے کے پاس سے گزر رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے ۔اللہ سے ڈر !اور ناپ تول پورا پورا کر !کیونکہ کمی کرنے والے کو میدان محشر میں کھڑا کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ اس کا پسینہ اس کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔

اللہ تعالی ہمیں ناپ تول پورا کرنے اور دوسروں کا حق کھانے، تول میں کمی کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ طٰہٰ و یٰسین