حضرت شعیب علیہ السلام کی
قوم کی نا فرمانیاں از بنت وسیم احمد(جامعۃ
المدینہ فیض مکہ، کراچی)
1- شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامْ کی قوم کی نافرمانیاں
2- حضرت شعیب علیہ السلامکو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا۔ حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کا قول ہے کہ اللہ پاک نے
حضرت شعیب علیہ السلامکو اصحاب ایکہ کی طرف بھی مبعوث فرمایا تھا اور اہلِ مدین
کی طرف بھی ۔ اصحاب ایکہ توابر سے ہلاک کئے گئے اور اہلِ مدین زلزلہ میں گرفتار
ہوئے اور ایک ہولناک آواز سے ہلاک ہوگئے۔
3- آپ علیہ السلامکی قوم
میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور
دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو شعیب علیہ السلامسے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ آپ علیہ السلامنے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے
سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا ۔
4- آپ علیہ السلامکی مدین
کو تبلیغ :
5- مدین حضرت شعیب علیہ السلامکے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا۔
6- اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم!
اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب
کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں
کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر
ہے اگر تم ایمان لاؤ۔
7- شعیب علیہ السلاماوراصحاب
ایکہ:
8- ''ایکہ'' جھاڑی کو کہتے ہیں ان لوگوں کا شہر سرسبز جنگلوں
اور ہرے بہرے درختوں کے درمیان تھا۔ اللہ پاک نے ان لوگوں کی ہدایت کے لئے حضرت شعیب
علیہ السلامکو بھیجا۔انہوں نے آپ کو جھٹلا دیا اورکہا اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا
کر ہم کو ہلاک کردو۔ا س کے بعداس قوم پر خداوند قہار و جبار کا قاہرانہ عذاب آگیا
وہ عذاب کیا تھا؟ سنئے اور عبرت حاصل کیجئے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ اللہ پاک نے
ان لوگوں پر جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جس سے پوری آبادی میں شدید گرمی اور لو
کی حرارت و تپش پھیل گئی اور بستی والوں کا دم گھٹنے لگا تو وہ لوگ اپنے گھروں میں
گھسنے لگے اور اپنے اوپر پانی کا چھڑکاؤ کرنے لگے مگر پانی اور سایہ سے انہیں کوئی
چین اور سکون نہیں ملتا تھا۔ اور گرمی کی تپش سے ان کے بدن جھلسے جارہے تھے۔ پھر
اللہ پاک نے ایک بدلی بھیجی جو شامیانے کی طرح پوری بستی پر چھا گئی اور اس کے
اندر ٹھنڈک اور فرحت بخش ہواتھی۔ یہ دیکھ کر سب گھروں سے نکل کر اس بدلی کے
شامیانے میں آگئے جب تمام آدمی بدلی کے نیچے آگئے تو زلزلہ آیا اور آسمان سے آگ
برسی۔ جس میں سب کے سب ٹڈیوں کی طرح تڑپ تڑپ کر جل گئے۔ ان لوگوں نے اپنی سرکشی سے
یہ کہا تھا کہ اے شعیب! ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا کر ہم کو ہلاک کردو۔ چنانچہ
وہی عذاب اس صورت میں اس سرکش قوم پر آگیا اور سب کے سب جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے۔(تفسیر صاوی،ج4، ص 1474،پ19،
الشعرآء:189) (عجائب القرآن مع
غرائب القرآن ص(348: