حضرت شعیب علیہ السلام کے قبیلے کا نام مدین تھا۔ مدین حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام ہے۔ اور اکثر مفسرین کی رائےیہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے مدین نے اس شہر کی بنیاد ڈالی تھی۔ یہ قوم ایک انتہائی نافرمان قوم تھی اس قوم کی نافرمانیاں مندرجہ ذیل ہیں :

( 1) کفر : یہ قوم حضرت شعیب علیہ السلام سے بغض و عداوت رکھتی، دین حق کی مخالفت کرتی، اللہ پاک سے کفر پر اسرار کرنے اور بتوں کی پوجا کرنے پر قائم رہتی اور اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ سے اعراض کرتی تھی ۔

( 2) ناپ تول میں کمی و زیادتی : کفر کے بعد مدین والوں کی سب سے بُری عادت یہ تھی کہ یہ خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی و زیادتی کرتے تھے کہ جب کوئی اپنی چیز انہیں بیچتا تو جتنا زیادہ ہو سکتا لے لیتے اور جب خود اپنی چیز کسی کو بیچتے تو جتنا ہوسکتا ناپ اور تول میں کمی کرتے اور یوں ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مصروف رہتے۔

( 3)احمقانہ جوابات : حضرت شعیب علیہ السلام نے مدین والوں کو جب دوکاموں سے منع کیاکہ : (١) اللہ پاک کے سوا کسی اور کی عبادت مت کرواور(٢) ناپ تول میں کمی نہ کرو۔ تو مدین والوں نے جواب دیا کہ ہمارے باپ دادا بھی بتوں کی عبادت کیا کرتے تھے ۔ گویا کہ ان کا بتوں کی عبادت کرنا ان کے اپنے آباءو اجداد کی اندھی تقلید تھی ۔ اور دوسری بات کا جواب یہ دیا کہ ہم اپنے مال میں اپنی مرضی کے مطابق عمل کریں گے ۔ گویا کہ ہم اپنے مال پر پورا اختیار رکھتے ہیں چاہے کم تولیں یا زیادہ۔

(4) حضرت شعیب علیہ السلام کی گستاخی: حضرت شعیب علیہ السلام کے منع کرنے پر مدین والوں نے آپ علیہ السلام کی سخت گستاخی کی اور اپنے خیال میں آپ علیہ السلام کو جاہل اور بیوقوف سمجھتے ہوئےطنز کے طور پر آپ علیہ السلام سے کہا کہ "تم تو بڑے عقل مند اور نیک چلن ہو ۔ "

(5) قتل کر دینے سے ڈرانا : مدین والوں کی سرکشی اس حد تک بڑھ گئی کہ حضرت شعیب علیہ السلام کو قتل کردینے اور اذیت پہنچانے سے ڈرانے لگے اور کہتے کہ اگر تمہارے قبیلے والے ہمارے دین پر ہونے کی وجہ سے ہم میں عزت دار نہ ہوتے تو ہم پتھر مار مار کر آپ کو قتل کردیتے۔یہ قوم مدین کی نافرمانیاں تھیں جس کے سبب ان پر عذاب نازل ہوا ۔

اللہ پاک ہمیں ہر طرح کی نافرمانی سے محفوظ رکھے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم