اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا، نبیِّ آخرُ الزّماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام انبیاء ومرسلین علیہمُ السّلام سے افضل کیا اور آپ کے پہلو میں آرام فرما رہے آپ کے یارِ غار و یارِ مزار حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کو انبیاء ومرسلین کے بعد بشر میں سب سے افضل کیا، صدیقِ اکبر  رضی اللہُ عنہ کی وہ شان ہے کہ اللہ پاک نے اپنے پاک کلام میں آپ کی فضیلت بیان فرمائی، اس کے علاوہ کثیر روایات و احادیث سے آپ کی فضیلت و افضلیت ثابت، یہاں چند وہ روایات ملاحظہ فرمائیں جو خود حضرت علی رضى الله عنہ سے مروی ہیں :

تفسیر طبری میں ہے:حضرت علی رضى الله عنہ اللہ پاک کے اس فرمان: وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)(ترجمۂ کنزُ الایمان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنھوں نے ان کی تصدیق کی یہی ڈر والے ہیں) کے بارے میں فرماتے ہیں :وہ محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں، اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی وہ ابو بکر رضی اللہُ عنہ ہیں۔

( تفسير طبری، 20/205،204)

پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضى الله عنہ کی شان تو یہ ہے کہ اللہ پاک نے اپنے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبان سے آپ کو صدیق نام عطا کیا، چنانچہ ابو یحییٰ کہتے ہیں: میں نے بارہا حضرت علی رضی اللہُ عنہ کو منبر پر یہ فرماتے سنا کہ ”بے شک اللہ پاک نے اپنے

حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبان سے ابو بکر کا نام صدیق رکھا۔“

(تاريخ الخلفاء، ص:103)

حضرت علی رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ پاک ابو بکر پر رحم فرمائے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کیا، اور دار الہجرت (مدینۂ منوّرہ) تک پہنچایا، اور اپنے مال سے بلال کو آزاد کرایا۔(تاريخ دمشق، 30/63)

ترمذی شریف کی حدیث پاک میں ہے:حضرت علی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر تھا اچانک ابو بکر و عمر رضی اللہُ عنہما آتے نظر آئے، تو سیدُ الانبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے بارے میں فرمایا: هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الجَنَّةِ مِنَ الأَوَّلِينَ وَالآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالمُرْسَلِينَ، يَا عَلِيُّ لَا تُخْبِرْهُمَا ترجمہ: یہ دونوں انبیاء و مرسلین علیہمُ السّلام کے علاوہ تمام اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں، اے علی ان دونوں کو اس کی خبر نہ کرنا۔(ترمذی، 6/46)

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں

اے مُرتضیٰ! عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

اسی طرح حضرت سیدنا اِصبغ بن نباتہ رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے امیرُ المؤمنین حضرت علیُّ المرتضی شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ سے استفسار کیا : اس اُمّت میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ فرمایا : اس اُمّت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں، ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی، پھر میں۔(یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہُ عنہ)(الرياض النضرة، 1/57)

اللہ پاک ہمیں تمام صحابہ و اہلِ بیت علیہمُ الرّضوان کا ادب و احترام عطا فرمائے اور ان کی سچی پکی محبت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم