یوں
تو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آسمان ہدایت کے درخشاں ستارے ہیں لیکن ان میں سب
سے افضل سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ذات ستودہ صفات ہے جن کی افضلیت پر صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم کا اور اہل سنت کا اجماع ہے۔ اسی طرح آپ کے فضائل و کمالات پر
قرآن حکیم اور احادیث کریمہ ناطق ہیں لیکن آج ہم خصوصیت کے ساتھ یار غار کے وہ
فضائل بیان کریں گے جو حيدر کرار سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم نے اپنی زبان
مبارک سے ارشاد فرمائے۔
صداقت یار غار
بزبانِ حیدر کرار :چنانچہ سورہ زمر آیت نمبر 33 میں اللہ پاک کا ارشاد
ہے:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ
بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)
ترجمۂ کنز العرفان :اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق
کی یہی پرہیز گار ہیں۔
اس
آیت کی تفسیر میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: الذي جاء بالصدق محمد
والذی صدق به أبو بكر الصديق رضي الله عنه یعنی وہ جو یہ
سچ(اسلام) لے کر آئے وہ محمد صلی اللہ علیہ
وسلم ہیں اور وہ جس
نے ان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔
(فتح الباری بشرح صحیح البخاری کتاب التفسير
/الزمر ص 534)
گویا
کہ حیدر کرار نے دنیا والوں کو شان یار غار بتا دیا کہ جس وقت مصطفٰی کریم علیہ
السلام کو جھٹلایا جا رہا تھا اس وقت آپ کی تصدیق کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ
سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس
افضلیت یار غار
بزبان حیدر کرار :
عن محمد بن الحنفية
قال: قلت: لأبي: أي الناس خير بعد رسول الله صلی اللہ
علیہ وسلم قال: أبو بكر قلت: ثم من؟ قال: عمر حضرت
محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد (علی کرم اللہ وجہ الکریم) سے عرض کی
کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟
آپ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکر میں نے عرض کی، پھر کون ؟ فرمایا حضرت عمر رضی ﷲ
عنہما ۔ (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،2/522،حدیث :3671)
سیدنا
علی کرم اللہ وجہ الکریم خود شیخین کریمین کو سب سے افضل مانتے تھے لہذا جو علی کی
محبت کا دعویٰ کرے اور شیخین کو افضل نہ جانے وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔
محبت یار غار بزبان
حیدر کرار: حضرت ابو جحیفہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی
رضی ﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ
رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو جحیفہ ! ٹھہر جا تجھ پر افسوس ہے کیا میں تجھے یہ نہ
بتاؤں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے
افضل کون ہے؟ وہ ابو بکر و عمر ہیں اے ابو جحیفہ ! تجھ پر افسوس ہے میری محبت اور
ابو بکر و عمر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی اور میرا بغض اور
ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی۔ (تاریخ مدینہ و دمشق ،44/201)
معلوم
ہوا کہ حیدر کرار کا سچا محب وہی ہے جو ابو بکر و عمر سے محبت کرتا ہے اور وہی سچا
مومن ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ نہ تو مومن کامل ہے نہ ہی محب مولائے کائنات
ہے بلکہ وہ بغض صحابہ کا مریض ہے۔
یوں
تو فضائل شان یار غاز بزبان حیدر کرار بے شمار ہیں لیکن یہاں پر ان میں سے چند ایک ذکر
کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ کریم ہمیں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت
اور ان کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔خصوصاً سیدنا صدیق اکبر اور مولا علی شیر
خدا رضی اللہ عنہما کے فیضان سے ہم کو مالا مال فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دل
کو منور فرمائے۔
اٰمین
بجاہ النبی الامين صلی اللہ علیہ وسلم