لغت میں اس سے مراد تیز مزاجی ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں جہنمی لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر سخت مزاج، بداخلاق اور تکبر کرنے والا جہنمی ہے۔ (بخاری، 4/118، حدیث:6071)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بہت سے عزت دار ایسے ہیں جنہیں انکی سخت گیری نے ذلیل کر دیا اور بہت سے ایسے ذلیل ہیں جنہیں ان کے اخلاق نے عزت دار بنا دیا۔

نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو سجا دیتی ہے اور سخت گوئی جہاں بھی ہوتی ہے اسے برا بنا دیتی ہے، روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی سے محبت فرماتا ہے تو اسے نرم مزاج بنا دیتا ہے۔

لہذا یاد رکھئے پیارے مسلمانو! انسانی مزاج میں نرم رویہ اسکے علم اور فہم کا پتا دیتی ہے۔ سخت مزاجی ایک ایسی بری عادت ہے جو انسان کی طبیعت میں پیدا ہو کر اسے سخت دل، سخت طبیعت اور بے رحم بنا دیتی ہے جس سے اس کے اپنے بھی اس سے محروم رہ جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ جو اس سے سخت محبت کیا کرتے ہیں وہ بھی اس کی سخت مزاجی کی وجہ سے اس کے قریب آنے سے ڈر جاتے ہیں۔

یاد رکھئے! ہم مسلمان ہیں اور مسلمان و مومن نہایت نرم طبیعت کے مالک ہوا کرتے ہیں۔

یاد رکھئے گا آپ کے ارد گرد کے بہت سارے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو آپ کے مشکل وقت میں آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ کی فطرت، سلوک اور سخت مزاجی کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرتے۔

اکثر ہم اپنی بد فعلی اور سخت مزاجی کی وجہ سے اپنے قریب بیٹھنے والوں کو بھی کھو دیتے ہیں جس کی وجہ ہم ہی ہوتے ہیں۔ آئیے اب اس مذموم بیماری سے جان چھوٹنے کے طریقے پر غور کرتے ہیں، چنانچہ اس سے بچنے کے لیے درج ذیل باتوں کو اپنائیے:

صبر اور برداشت پیدا کیجیے، معاف کرنا سیکھیں، مسکراتے رہیے، ہر بات پر غور و فکر کے بعد اس کا تحمل سے جواب دیجئے، تکبر سے بچیے، اپنے اخلاق کو خوبصورت بنائیں۔

یہ بھی یاد رکھیں کہ کہیں آپکے مزاج کی وجہ سے کسی اور کے مزاج میں سختی پیدا نہ ہو جائے، کیونکہ اکثر وہ لوگ سخت مزاج ہوتے ہیں جب بہت سارے لوگ ان کی نرمی کا غلط

فائدہ اٹھا چکے ہوتے ہیں۔ جس کی زبان جتنی زیادہ سخت ہوتی ہے اس کا غرور اتنا زیادہ ہوتا ہے۔ جو تھوڑا سا شرافت کا مظاہرہ کرے لوگ اسے بزدل سمجھ لیتے ہیں۔ یہ ہمارے زمانے کا رواج ہے تو اپنی زندگی میں معافی مانگنے کا بھی رواج بنائیں پھر دیکھیں کون کون بدلتا ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جو شخص نرم مزاج ہوتا ہے وہ اپنی قوم کی محبت ہمیشہ باقی رکھ سکتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مذموم اور قبیح فعل سے محفوظ رکھے۔ آمین