سہو کا معنیٰ
بھول ہے، اصطلاح ِشرع میں واجباتِ نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو
اس کی تلافی کے لئے سجدۂ سہو واجب ہے۔)[1](
سجدۂ سہو
واجب ہونے کی کئی صورتیں ہیں، ان میں سے 10 یہ ہیں:
(1)فرض کی
پہلی دو رکعتوں میں جبکہ نفل یا وِتر کی
کسی بھی رکعت میں سُورۂ فاتحہ کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت ملانے سے پہلے دو بار سُورۂ
فاتحہ پڑھی تو سجدۂ سہو واجب ہوگا۔)[2](
(2)تعدیلِ
ارکان)[3](
بھول گیا تو سجدۂ سہو واجب ہوگا۔)[4](
(3)تَشَہُّد
(یعنی اَلتَّحِیَّات) پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو لوٹ آئے
تشہد پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔)[5](
(4)یونہی اگر
تشہد کی جگہ سُورۂ فاتحہ پڑھی تو سجدۂ سہو واجب
ہوگا۔)[6](
(5)وِتر کی
نماز میں دُعائے قُنوت پڑھنا بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہوگا۔)[7](
(6)تکبیرِ قُنوت
یعنی قِراءت کے بعددعائے قنوت کے لئے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا تو سجدۂ سہو
واجب ہوگا۔)[8](
(7)مُنفرد (یعنی
اکیلے نماز پڑھنے والے) نے سِرّی (یعنی آہستہ آواز والی مثلاً ظہر اور عصر کی)
نماز میں جہر (یعنی بلند آواز) سے پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہے۔)[9](
(8) پہلی دو رکعتوں کے قیام میں اَلحمد کے
بعد تشہد پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہے۔)[10](
(9)کسی قعدہ
میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدۂ سہو واجب ہے۔ )[11](
(10)قَعدۂ
اُولیٰ)[12]( میں
تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تو سجدۂ سہو واجب ہے۔)[13](
یاد رہے یہ
تمام صورتیں سجدۂ سہو واجب ہونے کی اسی صورت میں ہیں جب یہ واجبات بھولے سے رہ
جائیں، اگر جان بوجھ کر کوئی واجب چھوڑا تو نماز واجبُ الاِعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا
ہوگی۔
اللہ پاک ہمیں خُشوع و خُضوع کے ساتھ تمام فرائض و واجِبات و سُنن و مُستحبات کا خیال رکھتے ہوئے اِخلاص کے ساتھ پنج وقتہ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہعلیہ واٰلہٖ وسلَّم