1۔واجباتِ نماز اور ارکانِ نماز کوہمیشہ دھیان میں رکھنا لازم ہے کہ نماز کی حالت میں کسی رکن (فرض نماز) کو اپنی جگہ سے ہٹا کر مثلاً پہلے یا بعد میں پڑھا یا اسے دو بار کیا، حالانکہ فرض ایک ہی بار ہے یا جو کام نماز میں دو بار کیے جاتے ہیں، ان میں ترتیب چھوڑ دی، یوں ہی واجباتِ نماز میں ردوبدل کر دیا، ان میں ترتیب چھوٹ گئی تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(سنی بہشتی زیور، صفحہ 247 ، عامہ کتب)

2۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و سنن و وتر کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پہلے ہی دوبار الحمد پڑھ لی یا پہلے سورت پڑھی اور بعد میں الحمد پڑھی تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور،صفحہ 247 )

3۔تعدیلِ ارکان (یعنی رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحا ن اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا)بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور،صفحہ 247 )

4۔قعدہ اولی میں التحیّات کے بعد اتنا پڑھا "اللھم صلی علی محمد" سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا، بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری رکعت کے قیام میں دیر لگی تو اگر اتنی دیر تک خاموش رہتی، تب بھی سجدہ سہو واجب ہے، جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔

(در مختار، رد المختار، سنی بہشتی زیور، صفحہ 248 )

5۔دعائے قُنوت یا وہ تکبیر بھول گئی جو دعائے قُنوت پڑھنے کے لئے پڑھی جاتی ہے تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور، صفحہ، 249 ،248)

6۔قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا اور اتنی دیر ہوئی کہ تین بار"سبحان اللہ" کہہ سکے تو سجدہ سہو واجب ہے۔(قانونِ شریعت، ص 175)

7۔دوسری رکعت کو چوتھی سمجھ کر سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو نماز پوری کر کے سجدہ سہو کرے۔

( قانونِ شریعت، ص 175)

8۔ایک رکعت میں تین سجدے کیے یا دو رکوع کئےیا قعدہ اولٰی بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔

( قانونِ شریعت، ص 176)

9۔نفل کا ہر قعدہ قعدہ اخیرہ ہے ، یعنی فرض ہے ، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے، اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہذا اگر وتر کا قعدہ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدہ اولیٰ بھولنے کا ہے۔

( قانونِ شریعت، ص 177)

10۔عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں، یا غیرِ محل میں کہیں، ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے ۔( قانونِ شریعت، ص 177)