صحابی : جس ہستی نے ایمان کی حالت میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی ہو اور ایمان پرہی اس کا خاتمہ ہوا ہو اسے صحابی کہتے ہیں ۔

صحابی کی جماعت انبیا اور رسولوں کے بعد سب سے افضل ہے اور لوگوں میں سے سب سے بہتر لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنے حبیب کی محبت کے لئے منتخب فرمایا، صحابۂ کرام آپ علیہ السّلام پر ایمان لائے اور آپ کی مشکل وقت میں مدد کی اور راہ خدا میں آنے والی مشکلات پر صبر کیا ، اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دین ہم تک پہنچایا۔

صحابۂ کرام کے حقوق : (1) سب صحابہ کو جنتی ماننا: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سب صحابہ حق پر تھے ان سب کو جنتی ماننا ہم پر لازم ہے کیونکہ ان ہستیوں سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور ان ہستیوں کے بارے میں اللہ قراٰن میں فرماتا ہے: وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا۔(پ 27 ، الحدید :10)

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

(2)خلفائے اربعہ کی خلافت کو تسلیم کرنا: سب کے سب صحابۂ کرام ہمارے سروں کے تاج ہیں لیکن فضلیت کے اعتبار سے صحابۂ کرام کی کچھ ترتیب ہے اور اس ترتیب میں سب سے افضل چار صحابۂ کرام ہیں جن کو خلفائے اربعہ بھی کہا جاتا ہے ۔ مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں : صحابہ میں سب سے افضل حضرت ابوبکر صدیق ہیں پھر حضرت عمر فاروق پھر حضرت عثمان اور پھر حضرت علی افضل ہیں ۔( بہار شریعت ،1/ 249)

جنان بنے کی محبان چار یار کی قبر

جو اپنے سینے میں یہ چار باغ لیکے چلے

(3)صحابہ کے فضائل کو بیان کرنا : صحابۂ کرام کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کے فضائل و مناقب کو بیان کیا جائے اور صحابہ کے فضائل میں بہت سی احادیث آئی ہیں ان میں سے صرف دو درج ذیل ہیں ۔

آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہترین لوگ میرے زمانہ کے ہیں ( یعنی صحابہ کرام ) پھر جو ان کے قریب ہیں ( یعنی تابعین ) پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں (یعنی تبع تابعین ) ۔ ( بخاری شریف، 2/ 2652)

آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ کی پیروی کا درس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : یعنی میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے ۔( مشکوۃ المصابیح ، کتاب المناقب ، حدیث: 2018)

ہیں مثل ستاروں کے میرے بزم کے ساتھی

اصحاب کے بارے میں یہ فرمانِ نبی ہے

(4) صحابہ کی تعظیم کرنا: صحابہ کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کی جان و دل سے عزت و تکریم کی جائے اور اس کا حکم تو خود ہمیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیا ہے ۔

آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میرے صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں ۔( الاعتقاد للبیھقی ، ص 320)

صحابہ کا گدا ہو ں اور اہل بیت کا خادم

یہ سب ہے آپ کی تو عنایت یا رسول اللہ

(5) صحابہ کو عیب نہ لگانا :صحابۂ کرام تمام کے تمام متقی و پرہیزگار تھے ان کو برا بھلا ہر گز ہر گز نہیں کہنا چاہئے اور صحابہ کے بارےمیں زبان درازکرنے والوں سے بھی کوسوں دور رہنا چاہئے ، صحابۂ کرام کو برا بھلا کہنے والوں کے بارے میں خود آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت اللہ پاک نہ اس کا کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔( الدعا للطبرانی، ص 581)

ایک اور مقام پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم لوگوں کو دیکھو کہ میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں تو کہو اللہ پاک کی تمہارے شر پر لعنت ہو ۔( ترمذی ، حدیث: 3892)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں صحابۂ کرام کی سچی پکی محبت عطا فرمائے ان کے فضائل و مناقب بیان کرتے رہنے کی توفیق و سعادت عطا فرمائے اور اللہ ہمیں جنت میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابہ کے پڑوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

جس قدر جن و بشر میں تھے صحابہ شاہ کے

سب کو بھی بے شک خصوصاً چار یاروں کو سلام