ارشادِ باری ہے:رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (پ11، التوبہ: 100)تَرجَمۂ کنز الایمان: اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔

صحابی کی تعریف:صحابی وہ خوش نصیب مؤمن ہیں جنہوں نے ایمان اور ہوش کی حالت میں حضور ﷺ کو دیکھا،انہیں حضور ﷺ کی صحبت نصیب ہوئی، پھر ان کا خاتمہ ایمان پر ہوا ہو۔(امیر معاویہ،ص 19 )

حق کا مفہوم: حقوق جمع ہے حق کی، جس کے معنیٰ ہیں:فردیا جماعت کا ضروری حصہ۔(معجم وسیط،ص188)

حق کے لغوی معنی صحیح، مناسب، سچ، انصاف، جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ذیل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حقوق بیان کیے گئے ہیں:

1)حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔(مشکوٰۃ المصابیح، 2/413،حدیث: 6012)

2)ایک حدیثِ پاک میں ہے:میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں۔تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے ہدایت پاجاؤ گے۔(مشکوٰۃ المصابیح،2/414،حدیث: 6018)

3)حضور ﷺنے فرمایا: میرے صحابہ کو بُرا نہ کہو، کیونکہ اگر تم میں کوئی احد(پہاڑ) بھر سونا خیرات کرے تو ان کے ایک مد کو پہنچے نہ آدھے کو۔( بخاری،2/522،حدیث:3673)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے معلوم ہو ا!حضرات صحابہ کا ذکر ہمیشہ خیر سے ہی کرناچاہیے۔ کسی صحابی کو ہلکے لفظ سے یاد نہ کرو۔یہ حضرات وہ ہیں جنہیں رب نے اپنے محبو ب کی محبت کے لیے چنا۔

4)شفیعِ امت ﷺ نے فرمایا: جو میرے صحابہ کو بُرا کہے اس پر اللہ کی لعنت اور جو ان کی عزت کی حفاظت کر ے میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں گا۔(ابن عساکر، 44/ 222)یعنی اسے جہنم سے محفوظ رکھوں گا۔ (سراج منیر، 3/ 86)

5)میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میرے بعد ان کو طعن وتشنیع کا نشانہ نہ بنالینا۔پس جس شخص نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کے سبب ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ایذا پہنچائی تو اس نے ضرور مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی تو ضرور اس نے اللہ پاک کو ایذا پہنچائی تو جس نے اللہ پاک کو ایذا پہنچائی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اس کی پکڑ فرمائے گا۔ (ترمذی، 5/463،حدیث:3888)

اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین

جس مسلماں نے دیکھا انہیں ِاک نظر اس نظرکی بصارت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش)