صحابہ ہونا بہت بڑا مرتبہ ہے اور صحابہ اللہ کے وہ محبوب بندے ہیں جو تمام اولیائے کرام سے بلند مرتبہ والے ہیں، بعض جگہ حضور ﷺنے فرمایا: جب تم لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں تو کہو تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو۔ (ترمذی، 5/464، حدیث: 3892)

صحابہ کی اہمیت اور عظمت: حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ حدیث میں بھی ان کی اہمیت و عظمت کو اجاگر کیا گیا اور ان کے پاکیزہ اوصاف اور فضائل کو واضح انداز میں بیان کیا گیا اور تمام عالم انسانی کو ان کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا اور انہیں یہ شرف عطا کیا گیا کہ انبیائے کرام کے بعد صحابہ و صحابیات کی مقدس جماعت ہی تمام مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ ہے اور انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور رضائے خداوندی کی ضمانت دے دی گئی اور ان سے عظمت و محبت کا تعلق رکھنا ہر صاحبِ ایمان کے لیے لازمی قرار دیا گیا۔

صحابہ کرام کے حقوق:

1۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو! میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)

2۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اس مسلمان کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا یعنی میرے صحابہ کو یا مجھے دیکھنے والوں کو دیکھا (یعنی تابعین کو)۔ (ترمذی، 5/694، حدیث:3858)

3۔ آخری زمانے میں ایک قوم ہوگی جو میرے صحابہ کو گالیاں دے گی پس تم ان کی مجلس میں نہ بیٹھو ان کے ساتھ مل کر نہ کھاؤ، نہ ان سے رشتہ بندی کرو، نہ ان کے جنازے کی نماز پڑھو اور نہ ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھو۔ (غنیۃ الطالبین، ص 178)

4۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو گالیاں نہ دو ان کا نبی اکرم ﷺ کی صحبت میں ایک لمحہ رہنا تمہاری ساری زندگی کے عمل سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ، ص 162، حدیث: 1006)

5۔ میرے صحابہ کی تنقیص نہ کرو میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو کسی صحابہ کے ایک مد یا اس کے نصف کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔(بخاری، 2/522، حدیث:3673)

صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا تھا: آج تم اس روئے زمین پر سب سے بہتر انسان ہو۔ (بخاری، حدیث: 4154) ایک اور موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں پس تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے تو ہدایت پالوگے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)

کسی شاعر نے اس کی منظر کشی اپنے ان اشعار میں کی ہے:

ہیں مثل ستاروں کے میری بزم کے ساتھی اصحاب کے بارے میں یہ فرمایا نبی نے

ہیں آپ کے ہاتھوں ہی سے ترشے ہوئے ہیرے اسلام کے دامن میں یہ تابندہ نگینے

اے اللہ! ہمیں تمام صحابہ اور تابعین کی محبت نصیب فرما اور مرتے دم تک ان کی عزت اور ان سے محبت کرنا نصیب فرما۔ آمین