صحابہ کرام علیهم الرِّضوان کے سُنَّت پر عمل کے جذبے کے تو کیا
کہنے کہ یہ تو وہ مبارک ہستیاں ہیں جن کے اتباعِ سنت کے واقعات پڑھ اور سن کر
مسلمانوں کے دل عشقِ رسول و عشقِ سنت سے لبریز ہو جاتے ہیں اور سرورِ دوعالم صلّی اللّٰه علیه و سلَّم کی سنتوں پر
عمل کا جذبہ پروان چڑھتا ہے.یہ حضرات اتباع سنت کے ایسے دیوانہ وار عاشق تھے کہ
زندگی کے ہر ایک معاملے میں ان کی کوشش یہ ہی ہوتی کہ کچھ بھی ہو جائے لیکن سنت نہ
چھوٹے۔
اپنے
دلوں میں عشقِ رسول ،عشقِ سنت اور عشقِ صحابہ کی شمع روشن کرنے کے لیےصحابہ کرام علیهم الرِّضوان کے سنت پر عمل کرنے کے چند سبق آموز واقعات پڑھ لیجیے ان شاءاللّٰه ایمان تازہ ہو جائے گا اور حضور صلی اللّٰه علیه و سلَّم کی سنتوں پر
عمل کا ذہن بھی ملے گا۔
امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضي اللّٰه عنه کا سنت پر عمل کا جذبہ
:
حضرت صدیق اکبر نے
اپنی وفات سے چند گھنٹے پیشتر اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ رضي اللّٰه عنها سے دریافت کیا کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه و سلم کے کفن میں
کتنے کپڑے تھے حضور صلی اللّٰه علیه و سلَّم کی
وفات شریف کس دن ہوئی ؟ اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضي
اللّٰه عنه کی آرزو تھی کہ کفن و یومِ وفات میں حضور صلّي اللّٰه علیہ و سلَّم کی موافقت
ہو.
امیر المؤمنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰه عنہ کا سنت پر عمل كا
جذبہ:
حضرت سیدنا
عثمان غنی رضي اللّٰه عنه ایک بار وضو
کرتے ہوئے مسکرانے لگے! لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے :میں نے ایک مرتبہ سرکار
نامدار صلي اللّٰه علیه و سلّم کو
اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔(کرامات عثمان غنی : 8)
وضو
کر کے خَنْدَاں ہوئے شاہِ عثمان
کہا!
کیوں تَبَسُّمْ بھلا کر رہا ہوں؟
جوابِ
سوالِ مخاطَب دیا پھر
کسی
کی ادا کو ادا کر رہا ہوں
جنَّتی صحابی حضرت سیدنا امیرِ معاویہ رضي اللّٰه عنہ کا سنت پر عمل کا
جذبہ:
حضرت سیدنا
امیرِ معاویہ رضي اللّٰه عنه جب اپنے
زمانہ خلافت میں حج یا عمرہ کے لیے تشریف لائے اور مدینہ منورہ حاضری ہوئی تو آپ
بھی اتباع سنت کے جذبے سے شہدائے اُحُدْ کی قبور پر تشریف لے گئے کیوں کہ نبئ کریم
صلی اللّٰه علیه و سلَّم حضرت سیدنا
صدّیقِ اکبر, حضرت سیدنا فاروقِ اعظم اور سیدنا عثمانِ غنی رضي اللّٰه عنهم اجمعین کا سال میں ایک مرتبہ شہدائے
اُحُد کے مزارات پر جانے کا معمول تھا۔ (فیضان امیر معاویہ : 52)
حضرت سیدنا عبداللّٰه بن عمرو رضي
اللّٰه عنه کا سنت پر عمل:
حضرت سیدنا عمرو بن شعیب رحمۃ اللّٰه
علیه
کے والد فرماتے ہیں: میں نے حضرت سیدنا عبداللّٰه بن
عمرو رضي اللّٰه عنهما کے
ساتھ بیت اللّٰه شریف کا
طواف کیا، جب ہم کعبہ مبارکہ کی پچھلی جانب آئے تو میں نے ان سے دریافت کیا
:"کیا آپ تَعَوُّذْ نہیں پڑھتے؟" انہوں نے فرمایا:"میں دوزخ کی آگ
سے اللّٰه عزَّوَجَلَّ کی
پناه مانگتا ہوں. " پھر آگے چل دیے,حجرِ اسود کا بوسہ لیا پھر اس کے
اور بابِ کعبہ کے درمیان کھڑے ہو کر سینہ اور چہرہ اس پر رکھا اور کلائیاں بچھا دیں
پھر فرمایا:"میں نے رسول اللّٰه
صلَّی اللّٰه علیه و سلَّم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(اللہ والوں کی باتیں ،جلد 1 ص 507 )