صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پیروی سنت رسول کرتے ہوئے عشقِ رسول کے جو گلشن مہکائے
کہ ان کی خوشبو آج تک باقی ہے ۔
سنت سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر ہے ۔
صحابہ کرام کی
شان تو بلند ہے ہی ساتھ ہی ان کا سنت پر عمل کرنے کا جذبہ بھی قابل ذکر ہے ۔صحابہ
کرام علیہم الرضوان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کے اقوال و افعال سے بہت محبت تھی وہ ہر حال میں سنت پر عمل کرنے کے لیے کوشاں
رہتے ہر ایک صحابی رسول کا سنت پر عمل
کرنے کا جذبہ اپنی مثال آپ ہے ۔
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ مسجد الحرام میں تشریف فرما تھے ان کی نظر جب حجر اسود پر پڑی تو فرمایا کہ اے
حجر اسود! تو ایک ایسا پتھر ہے جوخود سے نہ نفع دے سکتا ہے نہ نقصان اگر رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے تجھے بوسہ نہ دیا
ہوتا تومیں تجھے ہرگز بوسہ نہ دیتا اس کہ بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نےاسے بوسہ دیا۔(صیح بُخاری ٣/١٦٧) (محض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے سبب اس کو بوسہ دیا ) ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک بار وضو کرنے کے بعد مسکرائے ان سے سبب پوچھا گیا تو فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یہاں
بیٹھ کر وضو فرمایا اور اس کے بعد مسکرائے اسی لیے میں نےبھی ایسے کیا۔(مسند احمد،
ص 415،ملخصاً)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نئی قمیض زیب تن فرمائی پھر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو چھری لانے کا کہا اور جو حصہ انگلیوں کے پوروں سے زیادہ تھا اس کو
کاٹ ڈالا تو آستینیں چھوٹی بڑی ہو گئیں حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی نے عرض کی :ابا جان! اس کو قینچی سے برابر
کر دوں؟ تو آپ نے فرمایا کہ ایسے ہی رہنے دو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی دیکھا ہے (اللہ والوں کی باتیں، ج1، ص313)
بے شک صحابہ کرام کا جذبہ سنت عمل بے مثال ہے اللہ کریم ان کے صدقے ہمیں بھی سنت پر عمل کا جذبہ عطا فرمائے ۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم