صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے مُحبّ اور اقوال و افعال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے تھے بے شک سُنت پر عمل ایمان کے کامل ہونے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب پانے کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ وہ حضرات ہیں جن کا ایمان کامل ہی نہیں بلکہ اَکمل ہے اور ان سے زیادہ قُرب بھلا کس کو حاصل ہے، اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنتوں سے کس قدر محبت کیا کرتے تھے اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کا کیسا جذبہ ہوا کرتا تھا تو آئیے چند واقعات ملاحظہ فرمائیے۔

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجرِ اسود کی طرف نظر کر کے فرمایا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو ہرگز میں تجھے بوسہ نہ دیتا، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا۔

(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، الجز ء الثانی(فصل ماورد عن السلف فی اتباعہ)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی اونٹنی کو ایک جگہ چکر دیا، اس بارے میں آپ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا، تو فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا تھا ، پس میں نے بھی ایسا ہی کیا۔

(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، الجز ء الثانی(فصل واماورد عن السلف فی اتباعہ)

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک بار پانی منگوایا اور وُضو کیا پھر مسکرائے اور ساتھیوں سے فرمایا :کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کس چیز نے مجھے مُسکرایا؟اُنہوں نے عرض کی یا امیرالمومنین! آپ کس چیز کے سبب مسکرائے؟ تو فرمایا: ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی جگہ کے قریب وُضو فرمایا تھا پھر مسکرائے تھے اور اَصحاب سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کس چیز نے آپ کو مسکرایا؟ اَصحاب رضی اللہ عنہم نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز نے آپ کو مسکرایا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"بندہ جب پانی منگوائے پھر اپنا چہرہ دھوئے تو اللہ اس کے چہرے کے گناہ مٹا دیتا ہے اور اسی طرح کہنیاں دھوئے تو کہنیوں کے اور سر کا مسح کرے تو سر کے اور قدموں کو دھوئے تو قدموں کے گناہ مٹا دیتا ہے،( تو میں نے انہی کی ادا کو ادا کیا)۔(مسند عثمان بن عفان، ح415)

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک درزی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں بھی دعوت میں شریک ہو گیا، درزی نے آپ کے سامنے روٹی، کدو( لوکی) اور گوشت کا سالن رکھا، میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے کدو تلاش کرکے تناول فرما رہے ہیں پس اُس دن کے بعد میں کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔(صحیح مسلم کتاب الاشربہ، باب جواز اکل المرق، ح 2041)

معلوم ہوا کہ صحابہ کرام جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی عمل کرتا دیکھتے تو اس کی پیروی اپنے لیے سعادت سمجھتے تھے۔

اللہ پاک ہمیں بھی سنتوں کا پابند بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم