محبت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ جس سے محبت
کی جائے اس کی اطاعت بھی کی جائے کیونکہ محبت اطاعت کروا تی ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کی ہر ہر ادا سے محبت
رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کی عملی تصویر
نظر آتی ہے جن کی مبارک سیرت ہمیں یہ سکھا تی ہے کہ محبت کیسے کی جاتی ہے؟ اطاعت
کیسے کی جاتی ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے زندگی کے ہر ہر قدم پر اتباع سنت کو اپنائے رکھا ۔
صحابہ کرام کےجذبہ
اتباع سنت کا عالم تو یہ تھا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: جس امر پر رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم عمل کیا کرتے تھے میں
اس کوکئے بغیر نہیں چھوڑتا اگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حال سے کسی امر کو چھوڑ دوں تو مجھے ڈر ہے کہ میں
سنت سے منحرف ہو جاؤں گا۔
(نسیم الریاض،
فیما یجب علی الانام من حقوقہ، الباب الاول فی غرض الایمان )
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے سنتوں پر عمل کے جذبے کا عالم یہ تھا کہ
جس کام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
نے بلا قصد انجام دیا اس کی پیروی کرنا بھی اپنے لیے باعث برکت سمجھتے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا گیا کہ اپنی اونٹنی کو ایک مکان کے گرد پھرا
رہے ہیں پوچھا گیا ؟ تو فرمایا کہ میں نہیں جانتا مگر اتنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا
ہے اس لیے میں نے بھی کیا ہے
(الشفا بتعریف حقوق المصطفی، القسم الثانی،
الباب الاول فصل ما ورد عن السلف جلد 2 صفحہ 15)
حضرت حمران بن آبان رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں ہم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے آپ نےوضو کیا جب وضو کر کے فارغ
ہوئے تو مسکرائے اور فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ میں کیوں مسکرایا پھر خود ہی جواب
دیتے ہوئے فرمایا :جس طرح میں نے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے ہی وضو کیا تھا اور اس کے بعد
مسکرائے تھے۔
(مسند امام احمد، مسند عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ، 134/1،الحدیث: 435)
وضو کر کے خنداں ہوئے شاہ عثمان
پھر کہا کیوں تبسم بھلا کر رہا ہوں؟؟
اللہ اللہ کیا جذبہ تھا اتباع سنت کا جبھی توبارگاہ
رسالت سے ” اصحابی
کالنجوم بایہم اقتدیتم اہتدیتم ،
میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے۔“ کا
خوبصورت تحفہ عطا ہوا (مشکاۃ المصابیح، کتاب المناقب 414 حدیث: 2018)