صحابہ
کرام رضی اللہ عنھمآپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت
پر عمل کرنے کے لئے بہت زیادہ دلدادہ اور شوقین تھے، جو عمل حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ کیا تھا،
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
اس عمل کو بھی جاری رکھتے تھے۔
قرآن کی روشنی میں:
فَلَا
تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى۠(۳۲) ۔ )سورۃ
النجم آیت نمبر 32(
احادیث کی روشنی میں:
حضور
پاک صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"میرے صحابہ چمکتے ہوئے ستارے ہیں تم ان
میں سے کسی ایک کا بھی دامن پکڑ لو تو تم لوگ کامیاب ہو جاؤ گے۔" قرہ سے روایت
ہے کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمتِ بابرکت میں حاضر ہوا میں نے آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے دستِ اقدس پر بیعت کی، اس حال میں کہ آپ کی قمیض
مبارک کا ایک بٹن کھلا ہوا تھا، قرہ نے کہا میں معاویہ بن قرہ اور ان کے بیٹے کو دیکھا
وہ گرمی و سردی میں ہمیشہ قمیض کا بٹن کھلا رکھتے تھے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں اتباع ِسنت کا جذبہ تھا، انہوں نے جب دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیض کا بٹن کھلا تھا
تو انہوں نے اپنی پوری زندگی میں اس عمل کو اختیار کیا، چاہے سردی کا موسم ہوتا یا
گرمی کا انہوں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت تھا اور آپ اپنے
غلام کے ساتھ گزر رہے تھے، تو ایک ایسی جگہ سے گزرے کہ وہاں سے آپ رضی اللہ عنہ سر جھکا کر گزرے تو غلام نے عرض
کی حضور سر کیوں جھکایا ہے؟ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
یہاں سے گزرا تھا، یہاں پر ایک درخت تھا اس کی ٹہنیاں جھکی ہوئی تھیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب گزرے تو تھوڑا نیچے ہو
کر گزرے تاکہ یہ درخت کی ٹہنی میرے عمامہ کو بوسہ نہ لینا شروع کر دے، تو آپ کے
غلام نے عرض کی حضور! اب تو یہاں درخت بھی نہیں ہے اور نہ ہی ٹہنیاں جن سے آپ بچ
کر گزرے ہیں تو آپ نے فرمایا:" بے شک یہاں درخت نہیں ہے، یہاں ٹہنیاں نہیں ہیں
لیکن میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
اس طرح گزرے تھے میں نے بھی اسی طرح گزرنا ہے۔ صحابہ کرام نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو زندہ رکھا، جس
طرح آپ نے زندگی گزاری اسی طرح انہوں نے زندگی گزاری، پھر وہ لوگ کامیاب ہو گئے،
فلاح پا گئے اور وہ ہی لوگ کامیاب ہیں۔