صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے اتّباع ِ سنّتِ مصطفےٰ سے بہت عظیم مقام پایا۔ ان کی اتباع کا جذبہ ایسا تھا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایسی کوئی ادا نہیں چھوڑی جس کو اپنی زندگی میں اپنایا نہ ہو، آسمانِ ہدایت کے ان دَرَخْشَنْدہ ستاروں کی زندگی سنّتوں پر عمل کی خوشبو سے معطّر ہے۔

خاتم ُالنّبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اداؤں کو اپنانا، ان کے لئے کاربند رہنا ان کی زندگی کا”جُزْءِ لَایَنْفَک“ بن چکا تھا، صحابۂ کرام میں سنّت کی پیروی کا جذبہ اس قدر تھا کہ جس مقام پر جو کام حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کیا تھا صحابۂ کرام وہی کام اسی مقام پر کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔

ایک دن امیر ُالمؤمنین حضرت سیّدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے پر بیٹھ کر بکری کی دستی کا گوشت منگواکر کھایا اور تازہ وضو کئے بغیر نماز ادا کی پھر فرمایا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اسی جگہ یہی کھایا تھا پھر اسی طرح کیا تھا۔

(مسند احمد ،1/137، حدیث:441)

اسی طرح ایک مرتبہ سیّدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے میں نے ایک مرتبہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا ۔سبحٰن اللہ!

وضو کر کے خَنداں ہوئے شاہِ عثماں

کہا کیوں تبسم بھلا کر رہا ہوں

جوابِ سوالِ مخاطب دیا پھر

کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں

بہرحال اس اتّباع کی برکت سے صحابۂ کرام نے سب کچھ حاصل کیا اور ان کا دستورِ عام یہی تھا کہ زندگی کے ہر شعبے میں حضورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت سے رہنمائی حاصل کرتے، انہوں نے اپنی عادات اپنے اخلاق اور اپنے طرزِحیات کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رنگ میں رنگنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

امیر المؤمنین حضرت سیّدناابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے چند گھنٹے پیشتر اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کفن میں کتنے کپڑے تھے ؟حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وفات کس دن ہوئی؟ اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ عنہ کی آرزو تھی کہ کفن اور یوم ِوفات میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی موافقت ہو۔

حیات میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع میں تھے ہی ممات میں بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع چاہتے تھے۔(بخاری،1/468، حدیث:1387،صحابہ کرام کا عشق رسول ،ص 67)

اللہ اللہ یہ شوقِ اتباع

کیوں نہ ہو صدیقِ اکبر تھے

اے کاش صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے قدموں کی دھول کے صدقے ہم بھی سچےّ عاشق ِرسول بن جائیں۔ کاش ہمارا اٹھنا بیٹھنا ،چلنا پھرنا،کھانا پینا، سونا جاگنا، لینا دینا،جینا مرنا میٹھے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت کے مطابق ہوجائے۔

(فیضان صدیق اکبر ،ص 475، 476 ماخوذاً)