محبت رسول یقیناً ایک مسلمان کے لیے بڑی کامیابی کی دلیل ہے اور محبت رسول کا ثبوت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہونے سے ملتا ہے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جس نے میری سنت کو زندہ کیا گویا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا ۔ (جامع ترمذی، حصہ 5،ص 46)

یہ حقیقت ہے کہ جس سے جتنی زیادہ محبت ہوتی ہے اس کی اتباع کا جذبہ بھی اسی قدر ہوتا ہے ۔ میرے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے حد محبت کرتے اور آپ کی ہر ہر ادا کو اپنانے کا جذبہ رکھتے تھے ۔ ہم صحابہ کرام علیہم الرضوان کی زندگی کا مطالعہ کریں تو محبت رسول اور سنت رسول کی پابندی سے ان کی زندگی کا ہر ہر گوشہ جگمگاتا نظر آئے گا ۔

اتباع سنت اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ :

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رفیق خاص ہونے کا شرف حاصل ہے انہوں نے زندگی کے اکثر شب و روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں گزارے ، آپ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو روز روشن کی طرح واضح تھا اس لیے آپ نے اپنی زندگی کے ہر پہلو کو اسوہ حسنہ کے رنگ میں رنگ لیا تھا۔جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادت کی اسی طرح آپ نے بھی عبادت کی یہاں تک کہ سونے، اٹھنے، بیٹھنے، چلنے پھرنے، کھانے، پینے، کلام کرنے وغیرہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرماتے ۔ (برکات رسول، ص83)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے صرف چند گھنٹے قبل حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کس دن ہوا اور آپ کے کفن کے کتنے کپڑے تھے ؟

اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ کی انتہائی تمنا تھی کہ زندگی کے ہر قدم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرماتے رہے اب وصال کے بعد بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نصیب ہو جائے ۔ قربان جائیے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر! کہ زندگی کے ہر قدم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے رہے اور مرنے کے بعد بھی محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہو جائے ۔(برکات سنت رسول، ص86)

اتباع سنت اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتے اور ہر عمل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرماتے کھانے ،پینے، اٹھنے، بیٹھنے، چلنے، پھرنے غرض کہ ہر چیز میں اسوہ حسنہ کو پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی ہمیشہ فقر و فاقہ میں گزاری اسی لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی روم و ایران کی شہنشاہی ملنے کے بعد بھی فقر و فاقہ کی زندگی کا ساتھ نہ چھوڑا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا حجر اسود کو بوسہ دیتے اور فرماتے تھے مجھے معلوم ہے تو ایک پتھرہے اگر میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے ہر گز بوسہ نہ دیتا ۔

پیاری اسلامی بہنوں! عشق رسول تو دیکھیے حجر اسود کو بوسہ دینا عبادت ہے اس کی فضیلت میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں مگر عاشقوں کا مزاج تو دیکھیں کہ جو محبوب نے کیا وہ کریں گے ۔

(برکات سنت رسول، ص 88)

صحابہ کرام علیہم الرضوان سنتوں کے اس قدر پابند تھے کہ ان کی ہر ہر ادا سے محبت رسول اور عشقِ مصطفیٰ دکھائی دیتا ہے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بھی خود کو سنتوں کا پابند بنائیں تاکہ ہماری دنیا اور آخرت سنور جائے۔

صحابہ کرام علیہم الرضوان کے صدقے اللہ کریم ہمیں بھی سنتوں پر عمل کا جذبہ عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم