صحابہ کرام علیہم الرضوان سرکار خیرالانام صلی اللہ علیہ وسلمکی ہر سنت کو دیوانہ وار اپنایا کرتے اور آپ کی ہر ہر ادا کو ادا کرنے کے لیے بے تاب رہا کرتے تھے اور اتباع سنت کی ترکیب بناتے ہیں ۔

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک بار ایک مقام پر پانی منگوایا اور وضو کیا پھر اچانک مسکرانے لگے پھر! فرمایا میرے مسکرانے کی وجہ جانتے ہو؟ پھر خود ہی ارشاد فرمایا ایک بار سرکار عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی جگہ پر وضو فرمایا تھا اور فراغت کے بعد مسکرا کر صحابہ کرام سے اچھا فرمایا تھا جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ہوں صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں پھر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ جب وضو کرتا ہے تو ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے ،چہرہ دھونے سے چہرے کے ،سر کا مسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔

حضرت عبیدہ بن جریج رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہسے عرض کیا :کہ میں نے دیکھا آپ بیل کے دباغت کیے ہوئے چمڑے کابے بال جوتا پہنتے ہیں تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا: کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ایسا ہی جوتا پہنتے تھے جس میں بال نہ ہو ں اسی لیے میں بھی ایسا جوتا پہننا پسند کرتا ہوں۔

(صحیح بخاری، کتاب الوضوء. باب غسل الرجلین،حدیث: 166،ج1،ص40)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھانے کی دعوت کی میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۔ جو کی روٹی اور شوربہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے سامنے لایا گیا جس میں کدواور خشک کیاہوانمکین گوشت تھا ۔ کھانے کے دوران میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کدو کی خاشیں(ٹکڑے ( تلاش کرکے تناول فرما رہے ہیں اسی لیے اس دن سے میں بھی کدو کو پسند کرنے لگا۔

(صحیح بخاری، کتاب الاطعمہ، باب الدباء،حدیث 5433،ج3،ص534)

سبحان اللہ! ہمارے صحابہ کرام کا سنت پر عمل کا جذبہ شاندار تھا اللہ عزوجل ہمیں بھی پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے سنتوں کا عامل بنائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم