صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کے بہت زیادہ دلدادہ اور شوقین تھے جو کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار کیا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اس کو بھی جاری رکھتے۔

قرآن کریم کی روشنی میں: فَلَا تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى۠ تَرجَمۂ کنز الایمان: آپ اپنی جانوں کو ستھرا نہ بتاؤ وہ خوب جانتا ہے جو پرہیزگار ہیں۔ (سورۃ النجم:32 )

احادیث کی روشنی میں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے کسی کا دامن پکڑ لو کامیاب ہو جاؤ گے ۔

قرہ سے روایت ہے کہ میں ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے دست اقدس پر بیعت کی اس حالت میں کہ آپ کی قمیض کا ایک بٹن کھلا ہوا تھا، قرہ نے کہا کہ میں نے معاویہ بن قرہ اور ان کے بیٹے کو دیکھا کہ ان کی قمیض کا بٹن سردی گرمی میں ہمیشہ کھلا ہوا رہتا تھا۔

صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں اس قدر اتباع رسول کا جذبہ تھا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قمیض کا بٹن کھلا ہوا ہے تو انہوں نے سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیر ہمیشہ اس عمل کو اختیار کیا۔

عشق رسول اگر پورے طور پر دل میں جاگزیں ہو تو اتباع رسول کا ہونا ناگزیر بن جاتا ہے احکام الہی کی تعمیل اور سیرت کی پیروی عاشق رسول کی رگ رگ میں سما جاتی ہے،دل و دماغ اور جسم و روح پر کتاب وسنت کی حکومت قائم ہو جاتی ہے ،مسلمان کے معاشرت سنور جاتی ہے اور آخرت نکھر جاتی ہے تہذیب و ثقافت کے جلوے بکھرتے ہیں اور بے مایہ انسان میں وہ قوت رونما ہوتی ہے جس سے جہاں بینی اورجہاں بانی کے جوہر کھلتے ہیں۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

اس عشقِ کامل کے طفیل صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو دنیا میں اختیار و اقتدار اور آخرت میں عزت و وقار ملا یہ ان کے عشق کا کمال تھا کہ مشکل سے مشکل گھڑی اور کٹھن سے کٹھن وقت میں بھی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف گوارا نہ تھا۔

آیئے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کا اتباع رسول پڑھتے ہیں:

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہاتباع رسول میں اپنی مثال آپ تھے سردی گرمی کی پرواہ کئے بغیر اپنے اقوال و افعال میں محبوب رب ذوالجلال صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں اور ادائیں خوب اپناتے تھے۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہنے مسجد کے دروازے پر بیٹھ کر بکری کی دستی کا گوشت منگوایا اور کھایا اور بغیر تازہ وضو کیے نماز ادا کی اور فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی جگہ بیٹھ کر یہی کھایا تھا اور یہی کیا تھا ۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک بار وضو کرنے کے بعد مسکرائے ان سے سبب پوچھا گیا تو فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یہاں بیٹھ کر وضو فرمایا اور اس کے بعد مسکرائے اسی لیے میں نےبھی ایسے کیا۔