صحابی اس خوش
نصیب شخصیت کو کہتے ہیں جس نے حالت ایمان ̔ میں اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا یاصحبت پائی اور حالت ایمان ہی میں دنیا سے رخصت ہوئے
۔
حضرات صحابہ کرام علیہم
الرضوان کے فضائل و مناقب ٫قرآن و
حدیث میں بکثرت وارد ہوئے ہیں ۔چنانچہ قرآن کریم صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان بیان کرتے ہوئے
فرماتا ہے: رَّضِیَ
اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا
الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنز
الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن
کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)
ایک اور مقام
پر ارشاد ہوتا ہے وَ كُلًّا
وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ تَرجَمۂ کنز الایمان: اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ
فرماچکا(الحدید:
10)
قرآن پاک کی
طرح احادیث مبارکہ میں بھی ان ِ نفوس قدسیہ کے فضائل مذکور ہیں۔جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا ”اس مسلمان کو آگ نہ چھوئے گی جس نےمجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والے کو
دیکھا۔(ترمذی، کتاب المناقب، باب ما جاء
فی فضل من رأی ّ النبی صلی اللہ علیہ وسلموصحبہ، ، ۴۶۱ / ۵الحدیث۳۸۸۴)
یعنی جس نے
بحالت ایمان مجھے دیکھا اور ایمان پر ہی اس کا خاتمہ ہوا وہ دوزخ سے
محفوظ رہے گا لہذا جو لوگ
حضور انور کے بعد مرتد ہوکر مرے وہ اس بشارت سے علیحدہ ہیں،یوں ہی جن لوگوں کو
اخلاص سے صحابہ کرام کی صحبت نصیب ہوئی ان
کی خدمات میسر ہوئیں وہ بھی دوزخ سے محفوظ ہیں۔(مراۃ المناجیح : 8)
صحابی ہونا ایک ایسی فضیلت ہے کہ روئے زمین کے
تمام ولی غوث قطب مل کر بھی ایک صحابی کے مرتبے کو نہیں ُپہنچ سکتے کیونکہ ان
حضرات نے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ
علیہ وسلم کی صحبت
پانے کا شرف حاصل کیا اور یہ ایک ایسی
جلیل القدر فضیلت ہے جو اب
قیامت تک کسی دوسرے کو نصیب نہیں ہوسکتی۔
محترم قارئین! اہلسنت والجماعت کامتفقہ عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ
کرام علیہم الرضوان عادل ہیں ان میں سے کوئی بھی فاسق نہیں۔لہذا ان حضرات پر کسی قسم کا
طعن کرنا یا انہیں برے الفاظ سے یاد کرنا ً قطعا جائز نہیں ان سے بغض و عناد رکھنا
اپنی ہی آخرت برباد کرنے کےمترادف ہے۔اللہ ٰ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ
علیہ وسلمکے تمام صحابہ کرام علیہم
الرضوان کی سچی محبت عطا فرمائے اور
صحابہ کرام علیہم الرضوان پر طعن کرنے والوں کےسایہ سے بھی محفوظ فرمائے ،اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
جس مسلماں نے
دیکھا انہیں ِاک نظر اس نظرکی َبصارت پہ لاکھوں سلام
(حدائق بخشش)
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں