صحابۂ
کرام ملت اسلامیہ کی وہ عظیم ہستیاں ہیں جو قرآن کریم کے اولین مخاطب ہیں۔ حضور سے
بلاواسطہ شرفِ تعلیم و تربیت حاصل کرنے والے اور
دینِ اسلام کے اولین مبلغ ہیں۔ تمام صحابۂ کرام مومن مخلص سچے عادل اور
جنتی ہیں سب کی تعظیم مسلمانوں پر لازم ہے. قرآن و حدیث میں صحابہ کرام کے بےشمار فضائل وارد ہوئے ہیں۔
1۔صحابہ کا ایمان معیار ہے:
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ
بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْاۚ- ترجمۂ کنز
العرفان: پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لے آئیں جیسا تم ایمان لائے ہو
جب تو وہ ہدایت پاگئے( سورہ بقرہ، آیت 137)
یہودیوں
کو صحابۂ کرام رَضِی اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی
طرح ایمان لانے کا فرمایا،اس سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کا ایمان بارگاہِ الہٰی میں معتبر اور دوسروں کیلئے مثال ہے۔(صراط
الجنان ج 1،ص 246)
2۔صحابۂ کرام تمام برائیوں سے پاک اور تقوی والے ہیں:
اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ
لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳)
ترجمۂ
کنز العرفان: یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے
پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے، ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔(الاحزاب،3)
ابن عباس رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے صحابہ کرام کو تمام برائیوں سے
پاک فرمایا اور ان کے دلوں میں اپنا خوف اور تقوی ڈال دیا۔(تفسیر قرطبی،
ج 16, ص 308, دار الکتب مصریۃ قاہرۃ ،طبعہ ثانیۃ)
3۔تمام صحابہ عادل اور جنتی ہیں:
رَّضِیَ
اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا
الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، ترجمۂ کنزالعرفان: ان سب سے
اللہ
راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں
اور اس نے ان کیلئے باغات تیار کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ،ہمیشہ ہمیشہ
ان میں رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے۔( سورۂ توبہ، آیت: 100)
اس
سے معلوم ہوا کہ سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُم عادل ہیں اور جنتی ہیں ان میں کوئی گنہگار اور فاسق نہیں۔(تفسیر
صراط جنان ج 4، ص 219)
ہر صحابیٔ نبی جنتی جنتی
4۔صحابہ کرام امت میں بہترین لوگ ہیں:
سرکار علیہ
السلام نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کی عزت کرو کیوں کہ وہ تم میں
بہترین لوگ ہیں ۔(مشکوۃ ج ۲ ص
413 حدیث: 6012)
5۔ صحابہ کو آگ نہیں چھوئے گی:
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اس مسلمان کو آگ نہیں چھو سکتی جس نے مجھے دیکھا
ہو۔( امیر معاویہ پر ایک نظر،ص 30)
6۔اللہ کسی سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو کیا کرتا ہے:
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب اللہ پاک
کسی سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے دل میں میرے صحابہ کی محبت پیدا فرما دیتا
ہے۔ (فیضان
نماز 332)
7۔صحابہ میں خیر ہے:
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میرے تمام صحابہ میں خیر ہے (ایضا)
8۔ صحابہ کو برا کہنے کا
انجام :
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا جو میرے صحابہ کو برا کہے اس پر اللہ پاک، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت
ہے، اللہ پاک اس کا
نہ فرض قبول فرمائے گا اور نہ نفل۔ (ایضا)
ہمیں تمام صحابہ کرام کی محبت و تعظیم عطا فرمائے
اور اسے عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں