صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان وہ مقدس شخصیات ہیں
جنہوں نے جمال مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی اپنے آنکھوں سے زیارت کی یہی وہ مقدس ہستیاں
ہیں جنہیں اللہ تعالی نے پیارے آقا صلی
اللہ تعالی علیہ
وسلم کی
صحبت مبارکہ کے لئے چنا ،چنانچہ صحابہ کرام دین کا ستون اور اور معیار ایمان ہیں
بلکہ پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کےاسوہ حسنہ کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے
لئے صحابہ کرام علیھم الرضوان کی ہی زندگی معیار ہے۔
قرآن
پاک اور صحابہ کرام علیہم رضوان:
صحابہ
کرام کے بارے میں رب کائنات کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں ۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : رضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ
اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ
اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے
لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی
کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)
اس سے معلوم
ہوا کہ سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم عادل ہیں اور جنتی ہیں ان میں کوئی گنہگار اور فاسق نہیں لہٰذا جوبد بخت
کسی تاریخی واقعہ یا روایت کی وجہ سے صحابۂ کرام
رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے کسی کو فاسق ثابت کرے، وہ مردود ہے کہ اس آیت کے خلاف ہے۔
شان
صحابہ بزبان مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم :
رسول امین
خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان دل نشین ہے:
میرے صحابہ
کی عزت کرو کہ وہ تمہارے بہترین لوگ ہیں (مشکاة المصابیح؛ کتاب المناقب؛ باب مناقب
صحابہ ٢\۴١٣، حدیث٦٠١٢)
ایک اور جگہ
پر آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا :
میرے صحابہ
کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں کوئی احد پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو انکے ایک کے
نہ مد کو پہنچے نہ آدھے کو (صحیح بخاری ،حدیث ٣٦٧٣)
اس حدیث کی
شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان خواہ غوث وقطب ہو یا
عام مسلمان پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو اس کا سونا قرب الہی اور قبولیت میں صحابی
کے سوا سیر کو نہیں پہنچ سکتا یہی حال
روزہ نماز اور ساری عبادات کا ہے اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت صحابہ کا ذکر
ہمیشہ خیر سے ہی کرنا چاہیے کسی صحابی کو ہلکے لفظ سے یاد نہ کرو یہ حضرات وہ ہیں
جنہیں رب نے اپنے محبوب کی صحبت کے لیے چنا مہربان باپ اپنے بیٹے کو بروں کی صحبت میں نہیں رہنے دیتا تو مہربان
رب اپنے نبی کو بروں کی صحبت میں رہنا
کیسے پسند فرماتا!؟
رسول اللہ طیب ان کے سب ساتھی
بھی طاہر ہیں
چنیدہ
بہر پاکاں حضرتِ فاروق اعظم ہیں
فضائل
صحابہ اوراقوال بزرگان دین:
صدر الافاضل
حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی اللہ
تعالی علیہ فرماتے ہیں ۔
مسلمان کو
چاہیے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت و
محبت کو جگہ دے ان کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے اور جو بدنصیب صحابہ علیھم الرضوان کی شان میں بے ادبی کے
ساتھ زبان کھولے وہ دشمن خدا اور رسول عزوجل
وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے مسلمان ایسے شخص کے پاس نہ بیٹھے،میرے آقا
اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :
اہل
سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم
ہیں اور ناو ہے عترت رسول اللہ کی
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں