اسلام میں اچھے وعادل حاکم کا بہت مقام و مرتبہ ہے یہاں تک یہ بروز قیامت اللہ پاک کے سب سے زیادہ نزدیک ہوں ہوں گے نور کے ممبروں پر ہوں گے ان کے مقام و مرتبے کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر لازم بہت سے فرائض ورعایا کے حقوق  بھی دین اسلام میں بیان کیے گئے ہیں یہ ان اوصاف سے تب ہی متصف ہو سکیں گے جب یہ اپنے فرائض ورعایا کے حقوق کو پورا کریں گے آئیے ان میں سے چند فرائض وحقوق کا مطالعہ کرتے ہیں

1)خیرخواہی کرنا حاکم کو چاہیے کہ رعایہ کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی و بھلائی والا معاملہ کریں جس طرح کے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حاکم کے حوالے سے فرمایافَلَمْ يَحُطُهَا بِنُصْحِهِ لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ . وہ خیر خواہی کے ساتھ ان کا خیال نہ رکھے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا۔ بخاری، کتاب الاحکام، باب من استرعى رعية فلم ينصح ، ۴۵۶/۴، حدیث: ۷۱۵۰، ۱۵۱ بتغير

2)خبر گیری کرنا رعایہ کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ حاکم رعایا کے معاملات پر نظر اور ان کی خبرگیری کرتا رہے خبرگیری کے حوالے سے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جسے اللہ عزوجل مسلمانوں کے کسی معاملے کا والی و حاکم بنائے پھر وہ ان کی حاجت و ضرورت اور محتاجی سے چھپتا پھرے تو بروز قیامت اللہ پاک اس کی ضرورت و حاجت اور محتاجی فکر سے کچھ سروکار نہ ہوگا اس کے تحت فیضان ریاض الصالحین میں ہے کہ غافل بادشاہ روز قیامت ذلت کے گھڑے میں ہوگا- فیضان ریاض الصالحین مکتبہ المدینہ جلد 5صفحہ614٫616

3)عدل و انصاف کرنا حاکم پر لازم ہے کہ رعایا پر عدل و انصاف کرے اور ان پر نا انصافی و بے رحمی سے بچے اس کے متعلق حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ایک گھڑی کا عدل ایسے 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے جس کی راتیں قیام اور دن روزے کی حالت میں گزرے ۔الزواجر الباب الثاني في الكبائر الظاهرة، ٢٢٦/٢ -

4)رعایہ کے لیے ادارے قائم کرنا ملک میں عام لوگوں کے لیے ادارے قائم کرنا حکمرانوں کے فرائض میں سے ایک اہم فرض ہے تاکہ رعایا سے جہالت و بے رحمی دور ہو جس طرح کے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ تعالی علیہ نے کثیر تعلیمی ادارے قائم کیے اور حضور علیہ السلام نے اصحاب صفہ کے لیے صفہ کا مقام منتخب فرمایا

5)عیب نہ ڈھونڈنا ۔حاکم کو چاہیے کہ بے وجہ رعایا کی عیب جوئی یا ان کی ٹو میں نہ پڑے حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ حاکم جب لوگوں میں تہمت و شک ڈھونڈنے لگے تو وہ ان کو بگاڑ دے گا۔مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح مکتبہ اسلامیہ ج5ص408

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اگر ہم اپنے اوپر غور کریں تو تقریبا ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی طرح حاکم حکمران ہے کوئی آفیسر کوئی استاد، کوئی ناظم ،کوئی والد، کوئی نگران ،ہونے کی صورت میں حاکم ہے اگر معاشرے کو پرامن اور خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو اپنے ماتہتوں کے ساتھ حسن سلوک و پیار و محبت و نرمی سے پیش ائیں اور ان کے تمام حقوق ادا کریں اور اسی طرح جو احادیث وغیرہ میں بیان ہوئے ان پر کار بند رہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حقوق و ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے