حدیث مبارک میں ہے:"دنیا و آخرت کے کھانوں کا سردار گوشت ہے ، پھر چاول۔"(سبل الھدی والر شاد، ، 12/225)

گوشت کو یہ سعادت حاصل ہے کہ پیارے آقا، آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری، دنبہ، بھیڑ، اُونٹ، گورْفَرْ(وحشی گدھا/نیل گائے) خرگوش، مرغ، بٹیر اور مچھلی کا گوشت تناول فرمایا ہے، چند احادیث ملاحظہ ہوں:

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے کابیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (بکری کا)بُھنا ہوا پہلو پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھا لیا، پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور (دوبارہ)وُضو نہیں کیا۔( الشمائل النبویۃ للترمذی، باب ماجاء فی صفتہ ادام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث156)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گورخر دیکھا، تو اسے ہلاک کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا اس کا کُچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟ عرض کیا: کہ ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمایا اور کھایا۔"(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3927)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث میں ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خرگوش کا سرین اور دونوں رانیں بھیجی گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرما لیا۔"(مشکوۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3928)

حضرت ابو موسٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کھاتے دیکھا۔(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3931)

حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3943)

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم غزوہ جیشُ الخبط سے واپسی پر مچھلی کا گوشت اپنے ساتھ لائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ طلب فرمایا اور تناول فرمایا۔

(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3933)