اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :وَ مَنْ أَحْيَاهَا فَكَانَمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا انسانوں کو زندہ کیا ۔امام جعفر صادق اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زندہ کرنے سے مراد ظاہری حیات و زندگی نہیں ہے بلکہ یہاں زندہ کرنے سے مراد تربیت انسان ہے ایک مردہ انسان کو زندہ کرنے کا مقصد اسے گمراہی سے ہدایت کی طرف لے آنا اور اس کی تربیت کرنا اسی وجہ سے اللہ تعالی نے انبیاء کی بعثت کا مقصد انسانوں کی تربیت اور ھدآیت قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :-

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُوا عَلَيْكُمْ ايْتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ :-ترجمہ کنز العرفان :- جیسا کہ ہم نے تمہارے درمیان تم میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں تھا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کی تربیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :

(1) انسان دو نفع مند چیزیں ناپسند کرتا ہے :وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ : يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ :-

حضرت محمود ابن لبید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5251)

(2) حرص سے اجتناب :-وَعَنْ انس قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : "يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ : الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ :-حضرت انس رضي اللّہ عنہٗ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جو ان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5270)

(3) دو چیزوں کو الگ رکھو : وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كُلْ مَا شِئْتَ وَالْبَسُ مَا شِئْتَ مَا أَخْطَأَتُكَ اثْنَتَانِ : سَرَفٌ وَمَخِيلَةٌ.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو ا جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں ، فضول خرچی اور تکبر (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(6)حدیث (4380)

(4)فضول خرچی اور تکبر : آسانی پیدا کرنے اور خوشخبری سنانے کا حکم :- عن انس قال رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَتِرُوا وَلَا تُعَدِّى وَ اوَبَشِّهُوا وَلَا تُنفِرُوا :-حضرت انس رضی اللّہ عنہٗ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آسانی کر و سختی نہ کرو، خوشخبری سناؤ نفرت نہ دلاؤ۔“ (صحیح بُخاری، کتاب العلم حدیث (69) :

(5) اطمینان اور جلد بازی کس کی طرف سے ہے : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے۔ اطمینان اللہ عزوجل کی طرف سے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ ( ترمذی کتاب البرد و العلة حديث (2019) :-