اسلامی تاریخ میں روزے کا حکم 2 ہجری میں ہوا۔ جب حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت فرماکر
مدینہ طیبہ لائے تو ابتدا میں آپ پر تین روزے ایام بیض ( یعنی چاند کی 15،14،13) کو روزہ رکھا کرتے تھے، انہی کو صومِ داؤدی بھی کہتے ہیں، اور یومِ عاشورہ کا بھی
روزہ رکھا کرتے تھے اور بعد میں ان کو رمضان کے روزے فرض ہونے کے ساتھ منسوخ کر
دیا گیا۔
الصیام مفرد صوم اس کا معنی الامساک (روکنا) ہے۔ تو مطلب یہ
ہو کہ انسان اپنے آپ کو ہر اس چیز سے روکے رکھے جس کی طرف نفس کشش محسوس کرے اور
شریعت میں معنی انسان عبادت کی نیت سے صبح صادق سے لے کر غروبِ شمس تک کھانے پینے
اور عملِ زوجیت سے رکا رہے۔(صحیح مسلم مترجم،2/21)
(1) حضرت ابی سہیل اپنے والد کے واسطے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے
جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر لیا جاتا ہے۔ ( صحیح مسلم مترجم،2/23)
(2) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔ روزہ دار نہ بری بات کرے اور نہ جہالت پر مبنی کوئی کام
کرے اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا گالی گلوچ کرےتو وہ کہے : میں روزہ دار ہوں۔ بار
بار یہی کہے۔ قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! روزہ دار کے منہ کے بو اللہ کی بارگاہ میں کستوری
سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزہ دار اپنا کھانا پینا اور شہوت میری خاطر چھوڑتا ہے۔ روزہ
میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا اور ایک نیکی کا بدل دس نیکیاں ہیں۔(صحیح بخاری مترجم،1/824،حدیث:1761)
(3) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پورا مہینہ سوائے رمضان کے روزے نہیں رکھے۔ آپ
روزہ رکھتے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ کہنے والا کہتا واللہ آپ افطار نہیں کریں گے اور
آپ افطار کرتے جاتے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا واللہ آپ روزہ نہیں رکھیں گے۔
(4)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔(
صحیح بخاری مترجم،1/826،حدیث:1765)
(5) حضرت سہیل رضی
اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جنت میں ایک دروازہ ہے
جسے "ریّان" کہا جاتا ہے اس سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے۔ ان کے علاوہ اس دروازے سے اور کوئی داخل نہ ہوگا جب وہ داخل
ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اور داخل نہ ہوگا۔( صحیح
بخاری مترجم،1/825،حدیث:1763)