پیارے پیارے اسلامی بھائیو!خُدائے رَحمٰن کے کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں ماہِ رَمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز
فرمایا۔ ماہِ رَمضان کے فیضان کے کیا کہنے ! اِس کی تو ہر گھڑی رَحمت بھری ہے، رَمضانُ المبارَک میں ہر نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ
ہے۔(مراٰۃ ،3/137) نفل کا ثواب فرض
کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کردیا جا
تا ہے ، عرش اُٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دُعا پرآمین کہتے ہیں اور فرمانِ
مصطَفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکے مطابق ’’ رَمضان کے روزہ دار کیلئے مچھلیاں اِفطار تک دُعائے مغفرت
کرتی رہتی ہیں ۔ (اَلتَّرغیب والتَّرہیب ،2/55،حدیث:6)
رَمضان، یہ ’’ رَمَضٌ ‘‘ سے بنا جس کے معنٰی ہیں ’’ گرمی سے جلنا ۔
‘‘ کیونکہ جب مہینوں کے نام قدیم عربوں کی زبان سے نقل کئے گئے تو اس
وَقت جس قسم کا موسم تھا اس کے مطابق مہینوں
کے نام رکھ دے گئے اِتفاق سے اس وَقت
رمضان سخت گرمیوں میں آیا تھا اسی لئے یہ
نام رکھ دیا گیا۔(النھایہ لابن الاثیر،2/240) حضرتِ مفتی احمد یار
خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :بعض
مفسرین رحمہم اللہ المبین نے فرمایا کہ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تو جس موسم میں جو مہینا تھا اُسی سے اُس کا نام ہوا ۔جو مہینا
گرمی میں تھااُسے رَمضان کہہ دیا گیا اور
جو موسم بہار میں تھا اُسے ربیعُ الْاَوّل
اور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا
اُسے جُمادَی الْاُولٰی کہا گیا۔ (تفسیر نعیمی ،2/205)
پانچ خصوصی کرم: حضرت سَیِّدُناجا بربن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت عالمیان، سلطانِ دوجہان ، شہنشاہِ کون ومکان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ ذِی
شان ہے: میری اُمت کو ماہِ رَمضان میں پانچ چیز یں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے
کسی نبی کو نہ ملیں : (1) جب رَمَضانُ الْمبارَک کی پہلی رات ہوتی ہے تواللہ پاک ان کی
طرف رَحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ پاک نظر رَحمت فرمائے اُسے کبھی بھی
عذاب نہ دے گا (2)شام کے وَقت ان کے منہ کی بو (جوبھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے
بھی بہتر ہے (3) فرشتے ہر رات اور دن ا ن کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں (4) اللہ پاک جنت کو حکم فرماتاہے: ’’ میرے (نیک ) بندوں کیلئے مُزَیَّن(یعنی آراستہ) ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مَشَقَّت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے ‘‘ (5) جبماہِ رَمضان کی
آخری رات آتی ہے تو اللہ پاک سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلّم! کیا وہ لیلۃ القدر ہے؟ ارشاد فرمایا:نہیں
، کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے
کاموں سے فارِغ ہوجا تے ہیں تواُنہیں اُجرت دی جا تی ہے۔(شُعَبُ الایمان ،3/303،حدیث:3603)
پیارے پیارے آقا، مکے مدینے والے مصطَفٰے صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عالی شان ہے: اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رَمضان کیا
ہے تو میری اُمت تمنا کرتی کہ کاش!پورا سال رَمضان ہی ہو۔(ابنِ خُزَیمہ، 3/190،حدیث:1886)مفسر شہیرحکیمُ
الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان رحمۃ
اللہ علیہ تفسیرنعیمی میں فرماتے ہیں :اِس
ماہِ مُبارَک کے کل چار نام ہیں (1) ماہِ رَمَضَان(2)
ماہِ صَبْر(3) ماہِ مُؤَاسات
اور (4) ماہِ وُسْعَتِ رِزْق۔ مزید فرماتے ہیں : روزہ صَبْرہے جس کی جزا ربّ ہے
اور و ہ اِسی مہینے میں رکھا جا تا ہے۔اِس لئے اِسے ماہِ صَبْرکہتے ہیں
۔مُؤَاسات کے معنٰی ہیں بھلائی کرنا ۔
چونکہ اِس مہینے میں سارے مسلمانوں سے خاص
کر اہلِ قرابت(یعنی رشتے داروں ) سے بھلائی
کرنا زِیادہ ثواب ہے اِس لئے اسے ماہِ
مُؤَاسات کہتے ہیں اِس میں رِزق کی فراخی(یعنی
زیادتی) بھی ہوتی ہے کہ غریب بھی نعمتیں
کھالیتے ہیں ، اِسی لئے اِس کا نام ماہِ
وسعت رِزق بھی ہے۔( تفسیرِ نعیمی، 2/208)