اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)

ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمان بردار اور فرمان برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

مؤمن عورتوں کی دس صفات:

الْمُسْلِمٰتِ مسلمان عورتیں۔

الْمُؤْمِنٰتِ ایمان والی عورتیں۔

الْقٰنِتٰتِ فرمانبردار عورتیں۔

الصّٰدِقٰتِ سچی عورتیں

الصّٰبِرٰتِ صبر کرنے والی عورتیں۔

الْخٰشِعٰتِ عاجزی کرنے والی عورتیں۔

الْمُتَصَدِّقٰتِ خیرات کرنے والی عورتیں۔

الصّٰٓىٕمٰتِ روزہ رکھنے والی عورتیں۔

فُرُوْجَهُمْ الْحٰفِظٰتِ پارسائی کی حفاظت کرنے والی عورتیں۔

10 ۔ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-۔

اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں۔

شانِ نزول:حضرت اسماء بنت ِعمیس رضی اللہُ عنہا جب اپنے شوہرحضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہُ عنہ کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ مُطَہَّرات رضی اللہُ عنہن سے مل کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے بارے میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا:نہیں، تو حضرت اسماء رضی اللہُ عنہا نے حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! عورتیں توبڑے نقصان میں ہیں۔ارشادفرمایا:کیوں؟عرض کی: ان کا ذکر (قرآن میں)خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مردوں کا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور ان کے دس مراتب مردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی گئی۔

مردوں کے ساتھ عورتوں کے دس مراتب: اس آیت میں مردوں کے ساتھ عورتوں کے جو دس مراتب بیان ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

(1)وہ مرد اور عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کی اور ان احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا۔

(2)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق کی اور تمام ضروریاتِ دین کو مانا۔

(3)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے عبادات پر مُداوَمَت اختیار کی اور انہیں (ان کی حدود اور شرائط کے ساتھ)قائم کیا۔

(4)وہ مرد اور عورتیں جو اپنی نیت،قول اور فعل میں سچے ہیں۔

(5)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے طاعتوں کی پابندی کی، ممنوعات سے بچتے رہے اور مَصائب و آلام میں بے قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہ کیا۔

(6)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے طاعتوں اور عبادتوں میں اپنے دل اور اعضاء کے ساتھ عاجزی و اِنکساری کی۔

(7)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں فرض اور نفلی صدقات دئیے۔

(8)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے فرض روزے رکھے اور نفلی روزے بھی رکھے۔ منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درہم صدقہ کیا وہ خیرات کرنے والوں میں اور جس نے ہر مہینے اَیّامِ بِیض (یعنی قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ)کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

(9)وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچے۔

(10)وہ مرد اور عورتیں جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔کہا گیا ہے کہ بندہ کثرت سے ذکر کرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب کہ وہ کھڑے، بیٹھے،لیٹے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام،ایمان اورطاعت میں،قول اور فعل کے سچا ہونے میں،صبر، عاجزی و انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں،روزہ رکھنے اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں،توایسے مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(تفسیر ابو سعود، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، 4/321، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۹۴۱، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۵، ۳/۵۰۰، ملتقطاً)