شہابُ
الدّین عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ ٹاؤن شپ لاہور ،پاکستان)
ایک
مؤمنہ عورت کو کس طرح کی خوبیوں کا مالک ہونا چاہئے! آئیے قراٰنِ مجید فرقانِ حمید
کی روشنی میں جانتے ہیں:
(1)اپنی عزت پارسائی کی
حفاظت کرنے والی: ﴿وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ﴾ ترجمۂ
کنزُالایمان: اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ
دکھائیں۔(پ18،النور: 30)
(2)اللہ و رسول کے حکم کی تعمیل کرنے والی: ﴿وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى
اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ
اَمْرِهِمْؕ-﴾ ترجمۂ کنزُالایمان: اور کسی مسلمان مرد
نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرمادیں تو اُنہیں اپنے
معاملہ کا کچھ اختیار رہے۔(پ22، الاحزاب:36)
(3)اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانے والی:﴿لَا یُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَیْــٴًـا﴾ ترجمۂ کنزُالایمان: اللہ کا شریک کچھ
نہ ٹھہرائیں گی۔ (پ28، الممتحنۃ: 12)
(4، 5، 6، 7)چوری، بدکاری، اولاد کو قتل نہ
کرنے اور بہتان لگانے سے بچنے والی: ﴿وَلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ
اَوْلَادَهُنَّ وَلَا یَاْتِیْنَ بِبُهْتَانٍ﴾ ترجمۂ کنزُ
الایمان: اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور
نہ وہ بہتان لائیں گی۔ (پ28، الممتحنۃ: 12)
ان
تمام تر صفات کی جامع عورت ایک عظیم مرتبہ والی ہوتی ہے۔ ان اوصاف سے متصف عورتیں
گھریلوں ناچاقیوں، بے پردگی اور معاشرے میں رائج دیگر بُرائیوں سے نہ صرف خود کو
محفوظ رکھتی ہیں بلکہ اپنی جاننے والیوں کو بھی محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوتیں ہیں۔
ایک عورت نے نسلِ نو کی پرورش کرنی ہوتی ہے ان اوصاف سے متصف عورت اچھی تربیت سے
عالَمِ اسلام کی آبیاری کر سکتی ہے۔ عورت کے لئے ایک بہترین اُسوہ (نمونۂ عمل)
سیدۂ کائنات کی مبارک حیات ہے جس سے روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتا ہے کہ عورت کو
اپنے شوہر، بھائی اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ کس طرح کا رویہ رکھنا ہے۔ اللہ پاک
ہماری ماؤں بہنوں کو بھی انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم