انسان کی شخصیت اوصاف و اخلاق سے جانی جاتی ہے اور بعد اس کے مرنے کے بھی اس کو اس کے اوصاف و اخلاق سے یاد کیا جاتا ہے اور انسانوں میں سب سے افضل انبیائے کرام ہیں جن کو اللہ پاک نے ہدایت کی راہ دوسروں کو چلانے اور لوگوں کی نیکی کی دعوت دینے اور برائیوں سے روکنے کے لئے پیدا کیا اور مختلف کمالات و اوصاف اور معجزات نوازا انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک اولو العزم رسول حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلوٰۃ و السّلام ہیں جن کو اللہ پاک نے بہت کمالات و اوصاف اور معجزات سے نوازا ہے اور ان کو اپنا برگزیدہ بندہ بنا کر ان کے بعد آنے والی تمام امتوں کے لئے مشعل راہ بنایا ہے ۔

آئیے قراٰن شریف کی روشنی میں موسیٰ علیہ الصلوٰۃ و السّلام کے اوصاف و کمالات جانتے ہیں تاکہ خواص کے ساتھ ساتھ عوام بھی ان کے بارے جانیں اور بہت کچھ سیکھیں ۔(1) حضرت موسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے۔ ارشاد باری ہے : وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51) (2) آپ علیہ السّلام رب کریم کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجاب الدعوات تھے۔ ارشاد باری ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)

(3) آپ علیہ السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہو نے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازاقراٰنِ پاک میں ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52) اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا پتا لگا کے انہیں کی دعا سے وہ نعمتیں ملتی ہیں جو بادشاہوں کے خزانوں سے نہ مل سکے تو اگر ان کی دعا سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں مل جائے تو کیا مشکل ہے البتہ نبوت کا باب جو چونکہ بند ہو چکا ہے۔ اس لئے اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی ۔

(4) آپ علیہ السّلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کامل ایمان والے بندے تھے۔ فرمان باری ہے: اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت :122)(5) آپ علیہ السّلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی روشن نشانیاں عطا کی ۔فرمان باری ہے: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔(پ15،بنی اسرائیل:101)

دیکھا قارئیں جیسا کہ آپ نے پڑھا اور ملاحظہ کیا کہ اللہ پاک نے حضرت سیدنا موسیٰ علیہ الصلوٰۃ و السّلام کو کتنا بڑا مقام عطا فرمایا تھا کہ آپ کو بغیر کسی واسطے کے ہم کلام ہونے کا شرف عطا فرمایا اور آپ اتنے پائے کے مستجاب الدعوات تھے کہ آپ کی دعا سے آپ کے بھائی حضرت سیدنا ہارون علیہ السّلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ان کے نقشِ قدم پر چل کر اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑا مقام حاصل کریں اللہ پاک ان کے صدقے ہمیں چنے ہوئے برگزیدہ بندوں میں شامل فرمائے اور ہمیں کامل ایمان والوں میں شامل فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔