حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السّلام اولو العزم پیغمبر اور صاحبِ کتاب و شریعت ہیں آپ اسرائیل (یعقوب علیہ السّلام) کی اولاد میں سے ہیں آپ علیہ السّلام کی کئی اوصاف ہے جن میں سے چند اوصاف ذکر کرتے ہیں۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

اس آیت مبارکہ میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی پانچ صفات بیان کی گئی ہے۔(1) آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی بر گزیدہ چنے ہوئے پیغمبر ہیں۔ اللہ پاک سے بِلا واسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کے سبب "کلیم اللہ" لقب ملا جس وجہ سے سب آپ کو موسیٰ کلیم اللہ سے یاد کرنے لگے۔(2)آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے اولوالعزم رسولوں میں سے ایک رسول اور نبی ہے۔

(3) اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا ۔(پ16،مریم: 52)طور ایک پہار کا نام ہے جو مصر اور مدین کے درمیان ہے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دائیں طرف تھی ایک درخت سے ندا دی گئی۔ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں ، تمام جہانوں کا پالنے والا ۔ (پ20،القصص:30)

اس کے بعد اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السّلام کو کلیم اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔ آپ علیہ السّلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔ حجاب اٹھا دیئے گئے یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السّلام کی قدر و منزلت بلند کی گئی۔

(4) اللہ پاک قراٰنِ کریم میں اور ارشاد فرماتا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53)یعنی جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اللہ سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنا تو اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اپنی رحمت سے حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا کی۔