حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا تعارف ، موسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ علیہ السّلام کا اسم مبارک یہ ہے، حضرت موسیٰ علیہ السّلام ، اور آپ کے والد صاحب کا نام یہ ہے حضرت عمران رضی اللہُ عنہ اور آپ کی والدہ ماجدہ کا اسم مبارک یہ ہے ، حضرت یوحانذ رضی اللہ عنہا۔

حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے اوصاف:۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام الله پاک کے انتہائی برگزیدہ چنے ہوئے بندے اور نبی و رسول ہیں، آپ علیہ السّلام شرم و حیا والے اور اپنے جسم مبارک کو چھپانے میں بڑا اہتمام فرمایا کرتے تھے، آپ علیہ السّلام کا اللہ پاک کے یہاں بڑا مقام و مرتبہ ہے، آپ علیہ السّلام کی دعا سے آپ علیہ السّلام کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا گیا جو کہ عام لوگوں کی دعا سے نہیں مل سکتی، اور نہ ہی کوئی انسان عبادت وغیرہ سے حاصل کر سکتا ہے ، آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے اپنا راز بتانے کے لئے مقرب بنایا، اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا پتہ چلا کہ ان کی دعا سے وہ چیزیں مل سکتی ہیں جو بڑے بڑے بادشاہوں کے خزانوں سے نہیں مل سکتی۔

احادیث میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا تذکرہ:۔ قراٰنِ پاک کی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ یہاں ان کے تذکرے پر (2) احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیں : (1)حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کچھ تقسیم فرمایا تو ایک شخص نے کہا: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس تقسیم سے اللہ پاک کی رضا کا ارادہ نہیں کیا میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس بات کی خبر دی تو آپ جلال میں آگئے حتی میں نے چہرہ اقدس میں غضب کے آثار دیکھے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک حضرت موسیٰ علیہ السّلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے زیادہ اذیت دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔ (میں بھی اذیت ناک بات پر صبر کروں گا)

(2) حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے پاس سے گزرا تو آپ کثیب احمد (ایک سرخ ٹیلے) کے پاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اس سے معلوم ہوا کہ صبر کرنا انبیائے کرام علیہم السّلام کی پیاری سنت ہے۔

تو ہم سب کو چاہئے کہ اللہ پاک کی نعمتوں پر صبر کریں اور اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔