الله پاک نے قراٰنِ پاک میں کثیر انبیائے کرام (علیہ الصلوة و السّلام) کے فضائل وصفات بیان فرمائی ہے اور ان میں سے جن انبیائے کرام (علیہم الصلوۃ السّلام) کی کثرت سے صفات ذکر فرمائی ہیں ان میں سے ایک حضرت سیدنا موسی کلیم اللہ (علیہ الصلاۃ والسّلام) بھی ہے اللہ نے ان کو بڑے انعامات و صفات سے بہرہ مند فرمایا ہے۔ رب کریم ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اُن جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے اسے بَری فرما دیا اس بات سے جو انہوں نے کہی اور موسیٰ اللہ کے یہاں آبرو والا ہے ۔(پ22،الاحزاب:69)

یہ آیت جب موسیٰ (علیہ السّلام) کو لوگوں نے تہمت کا نشانہ بنایا کہ ہو نہ ہو موسی (علیہ السّلام) کے اندر معاذ الله ! کوئی عیب ہے اسی لئے حضرت موسی (علیہ السّلام) سرِ عام برہنہ ہو کر غسل نہیں فرماتے۔ تو ایک دن دریا میں غسل فرما ر ہے تھے، تو جس پتھر پر اپنے ثوب (کپڑے) رکھے تھے وہ پتھر ان کے ثوب (کپڑے) لے کر بھاگ گیا تھا، تو حضرت موسیٰ (علیہ السّلام) بھی اس پتھر کے پیچھے دوڑنے لگے اور فرماتے: ثو بی حجر ،ثوبی حجر (اے پتھر میرا کپڑا ) ۔( عجائب القراٰن ص 31)

روشن ہاتھ: رب نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا : وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے ایک اور نشانی۔(پ16،طٰہٰ:22)

اس معجزہ کا نام " یدِ بیضاء " ہے جو ایک عجیب اور عظیم معجزہ ہے۔ حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) نے فرمایا کہ حضرت ہے موسی (علیہ السّلام) کے دستِ مبارک سے رات اور دن میں آفتاب کی طرح نور نکلتا تھا ۔ (تفسیر خزائن العرفان، ص 563)

من و سلوی : رب کریم نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰىؕترجَمۂ کنزُالایمان: اور تم پر منْ اور سلْویٰ اتارا۔

یہ من و سلوی بھی موسیٰ (علیہ الصلوۃ والسّلام) کی صفات میں سے ہے اور ان کی ہی وجہ سے ان کی قوم پر بھی اس نعمت کا انعام فرمایا لیکن حضرت موسیٰ (علیہ السّلام) کو یہ حکم تھا کہ روزانہ تم لوگ اس کو کھا لیا کرو اور کل کے لئے ہر گز ہر گز نہیں رکھنا لیکن ضعیف الاعتقاد لوگوں کو یہ ڈر لگنے لگا اگر کسی دن یہ نہ اترا تو ہم تو اس میدان میں بھو کے مر جائیں گے ۔ پھر ان لوگوں نے جمع کیا اور وہ سڑ گیا اور اترنا بند ہو گیا ۔ اسی لئے حضور (علیہ الصلوۃ والسّلام) نے فرمایا : اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو نہ کھانا خراب ہوتا نہ گوشت سڑتا ۔ کھانے کا خراب ہونا اور گوشت کا سڑنا اسی تاریخ سے شروع ہوا اور نہ اس سے پہلے نہ گوشت سڑتا تھا نہ کھانا بگڑتا تھا۔ (تفسیر روح البیان)

اور بہت سی صفات حضرت موسی (علیہ السّلام) کی قراٰنِ پاک میں بیان ہوئی۔

(1)میدان تیہ میں پتھر پر حضرت موسیٰ (علیہ السّلام) نے اپنا عصا مار دیا تھا تو اس میں سے بارہ چشمے جاری ہو گئے تھے جس کے پانی کو بنی اسرائیل چالیس برس تک استعمال کرتے رہے ۔ (عجائب القراٰن ،ص31)(2) حضرت موسیٰ (علیہ الصلاة والسّلام کا عصا اژدھا بن جاتا ۔ ( عجائب القراٰن، ص23)(3) حضرت موسیٰ (علیہ السّلام) کے عصا مارنے سے دریا میں راستے بن گئے۔ (عجائب القراٰن، ص25)

یہ وہ نبی (علیہ الصلاة والسّلام) ہے جن کی صفات قراٰنِ پاک میں کثیر آئیں ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان کے صدقے مسلمانوں پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائیں ان کے وسیلہ سے تمام مسلمانوں کی ہر مشکلات آسان فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الكريم (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)