انبیائے کرام علیہم السّلام اللہ پاک کے خاص چنے ہوئے بندے
ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اس دنیا میں بھیجا۔ یہ
ہستیاں انتہائی اعلی اور عمدہ اوصاف کی مالک تھیں۔ ان پاک نفوس قدسیاں میں سے ایک
ہستی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی ہے جن کے اوصاف اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں بیان
فرمائے۔ جن میں سے چند بیان کیے جاتے ہیں۔
(1)آپ کی سب سے بڑی صفت تو یہ ہے کہ جس کثرت کے ساتھ آپ کے نام
کا ذکر قراٰنِ پاک میں موجود ہے کسی اور نبی کے نام کا اتنا ذکر قراٰنِ پاک میں
موجود نہیں۔(2)اللہ
پاک نے آپ کو تورات عطا فرمائی تو آپ ان چار برگزیدہ پیغمبروں میں سے ہیں جن کو
اللہ پاک نے آسمانی کتاب عطا فرمائی اور پہلے نبی ہیں جن کو کتاب الہی عطا ہوئی۔ ثُمَّ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ ترجَمۂ کنزُالایمان: پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی۔(پ8،الانعام:154) مفسرینِ
کرام نے اس آیتِ مبارکہ کے تحت ذکر فرمایا کہ سب سے پہلے کتابِ الہی آپ کو عطا
ہوئی آپ سے پہلے انبیاء کو صحیفے ملتے تھے۔ (قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: 154 ، 4
/ 104، الجزء السابع)
(3)آپ اولوالعزم رسل میں سے ہیں۔
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو تم
صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا۔(پ26،الاحقاق:35) یوں تو سب رسل اولوالعزم ہیں۔ تمام نے ہی راہِ خدا میں آنے والی تکالیف پر
صبر و ہمت سے کام لیا لیکن بطور خاص اولوالعزم ان پانچ رسولوں کو کہا جاتا ہے۔ (1)حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔(2)حضرت
ابراہیم(3)حضرت موسیٰ(4)حضرت عیسیٰ(5)حضرت نوح علیہمُ السّلام ۔ (4،5)آپ
علیہ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے بندے اور نبی، رسول تھے۔ وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ
مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16،
مریم:51) اس آیت میں آپ علیہ السّلام کے دو وصف بیان کیے گئے۔ (1)چنا ہوا بندہ (2)
رسول، نبی۔
(6)اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کے ساتھ براہ راست دنیا میں کلام فرمایا۔ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى
تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور اللہ
نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔ (پ6،النساء: 164) (7)آپ کے تبرکات
کا قراٰنِ پاک میں تذکرہ موجود ہے کہ جن کے وسیلے سے بنی اسرائیل دعائیں مانگا
کرتے تھے۔ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا
تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسیٰ اور معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے۔(پ2،البقرۃ:248)
(8)آپ علیہ السّلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام
کو کامل ایمان والا فرمایا: اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان:
بےشک وہ دونوں ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت :122)(9)اللہ پاک نے حضرت
موسیٰ علیہ السّلام کو نو روشن نشانیاں عطا فرمائیں۔ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ترجَمۂ کنزُالایمان:
اور بےشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔(پ15،بنی اسرائیل:101)
حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا کہ
حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو جو نو نشانیاں عطا کی گئیں وہ یہ ہیں : (1) عصا، (2)
ید ِبیضا، (3) بولنے میں دِقَّت جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی زبان مبارک میں تھی
پھر اللہ پاک نے اسے دور فرما دیا، (4) دریا کا پھٹنا اور اس میں رستے بننا، (5)
طوفان، (6) ٹڈی، (7) گھن، (8) مینڈک، (9) خون۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ:( 101 ،
3 / 194)
(10)آپ علیہ السّلام نے دریا پر اپنا عصا مارا تو وہ پھٹ گیا
اور اس میں راستے بن گئے۔ فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ
الْبَحْرَؕ-فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ(۶۳) ترجمۂ
کنزُالعِرفان: تو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنا عصا مارو تو اچانک
وہ دریا پھٹ گیا تو ہر راستہ بڑے پہاڑ جیسا ہو گیا۔ (پ19، الشعراء : 63)
اللہ پاک ہمیں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا فیضان نصیب
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم