اللہ پاک نے دنیا میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام کو انسانوں کی ہدایت کے لئے بھیجا۔ یہ انبیائے کرام علیہم السّلام لوگوں کو اللہ پاک کے احکام بندوں تک پہنچاتے ہیں۔

انہیں میں اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السّلام کو بھیجا آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خواص بندوں میں سے ایک چنندہ برگزیدہ بندے نبی اور رسول ہیں ۔ آپ علیہ السّلام پر دس صحیفے اتارے اور آپ علیہ السّلام شرم و حیا اور جسم کو چھپا کر رکھتے اور کئی اوصاف ہیں جن میں چند یہ ہیں :۔الله پاک قراٰن شریف میں آپ علیہ السّلام کے اوصاف کے بارے میں یوں فرماتا ہے : وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

آپ علیہ السّلام کے متعلق ہمارے آقا و مولیٰ سرکارِ مدینہ مصطفی جانِ رحمت، شمع بزمِ ہدایت ، حضرت محمد مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت موسی علیہ السّلام بہت ہی شرم و حیا کرنے والے اور خصوصی اہتمام کرتے اپنا جسم اقدس چھپانے میں۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑے مرتبے والے اور مستجاب الدعوات یعنی جو دعائیں رب کے بارگاہ میں مانگتے وہ قبول و مقبول ہو جاتی۔ قراٰن مجید میں اس کے متعلق یوں ارشاد فرمایا گیا ہے : وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: موسیٰ اللہ کے یہاں آبرو والا ہے ۔ (پ22، الاحزاب:69)

آپ علیہ السّلام کو بغیر کسی واسطے کے اللہ پاک سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا اور آپ علیہ السّلام بارگاہِ الہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں۔

آپ علیہ السّلام کے دعا شریف کی برکت سے آپ علیہ السّلام کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم الشان نعمت ملی۔ قراٰن مجید میں اس کے متعلق یوں ارشاد فرمایا گیا: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)

اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت معلوم ہوا کہ ان کی دعا سے وہ چیزیں بھی مل جاتی ہے جو عام انسانوں کی دعا سے نہیں ملتی۔ نبوت بہت بڑی عظیم الشان نعمت ہے۔ جو کوئی انسان عبادت و ریاضت یا دن رات نفل نماز پڑھا کرے یا روزہ رکھا کرے یا تہجد گزار کیوں نہ ہوں مگر ایسی عظیم الشان نعمت نہیں مل سکتی اور وہ نعمت بادشاہ کے خزانوں سے بھی نہیں مل سکتی جو خواص بندوں کی دعا شریف کی برکت سے مل جاتی ہے۔

اور آپ اور علیہ السّلام کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام اعلیٰ درجہ کے ایمان والے تھے اس کے متعلق اللہ پاک نے قراٰن مجید میں یوں ارشاد فرمایا ہے : اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت :122)

آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔