حضرت موسیٰ علیہ السلام ایسے جلیلُ القدر پیغمبر ہیں جنہیں اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ علیہ السلام کی صفات قرآنِ کریم میں مذکور ہیں۔کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ آپ کے القابات ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے،برگزیدہ بندے، نبی اور رسول تھے:ارشادِ باری ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا،اور نبی رسول تھا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پا ک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے:ارشادِ باری ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ (پ22، الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ علیہ السلام کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔قرآنِ کریم میں ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:52،53)ترجمہ:اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا پتہ لگا کہ ان کی دعا سے وہ نعمت ملتی ہے جو بادشاہوں کے خزانے سے نہ مل سکے۔تو اگر ان کی دعا سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں مل جائیں تو کیا مشکل ہے!

آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والےبندے تھے: فرمانِ باری ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والےبندوں میں سے ہیں۔(پ23، الصّٰفّٰت:122 )

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6،النسآء: 164) ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

آپ علیہ السلام کونبو ت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا فرمائیں:فرمانِ باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت(پ15،بنی اسرائیل:101)ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:فرمانِ باری ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳)(پ6، النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سی آیات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات مذکور ہیں۔اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے خوب نیکی کے کام کرنے، اخلاص و جذبے کے ساتھ دین کے کام کی دھومیں مچانے کی توفیق نصیب فرمائے۔اٰمین