اے عاشقانِ رسول!اللہ پاک نےمخلوق کی رشد و ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام اور رُسلِ عظام کو مبعوث فرمایا، جن میں سے ایک بہت ہی بلند رتبہ نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی ہیں۔آئیے!آپ علیہ السلام کی ذاتِ مبارکہ کے کچھ اوصاف کے متعلق پڑھتی ہیں۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ کنز العرفان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بیشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

تفسیر صراط الجنان:اس سے پہلی آیات میں حضر ت ابراہیم علیہ السلام کی صِفات بیان کی گئیں اور اب یہاں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات بیان فرمائی جا رہی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتی ہیں کہ خلیلُ اللہ علیہ السلام کی صفات بیان کرنے کے بعد اب کلیمُ اللہ علیہ السلام کی صفات بیان کی جارہی ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پانچ صفات: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پانچ صفات بیان کی گئی ہیں:

(1) آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(2) آپ علیہ السلام رسول و نبی تھے۔(3) آپ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(4) آپ علیہ السلام کواپنا قرب بخشا۔(5) آپ علیہ السلام کی خواہش پرآپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کونبوت عطاکی۔حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، اسی لیے ان کا ذکر حضرت اسماعیل علیہ السلام سے پہلے فرمایا تاکہ دادا اور پوتے کے ذکر میں فاصلہ نہ ہو۔(تفسیر روح المعانی،8 / 559)