حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کےانتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولوا العزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے بلاواسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کے سبب کلیمُ اللہ کےلقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔آپ علیہ السلام کا نام مبارک موسیٰ اور لقب کلیمُ اللہ، صفیُّ اللہ ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کئی صفات قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیے:

(1)مسلم شریف میں ہے:حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:شبِ معراج میری حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔وہ قبیلۂ شنوؤہ کے لوگوں کی طرح تھے،دبلا پتلا جسم اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔پھر فرمایا:میری حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ان کا قد درمیانہ اور رنگ سرخ تھا۔وہ ایسے ترو تازہ تھے کہ گویا ابھی حمام سے نکلے ہوں۔پھر میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔

(2)اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے۔پھر آپ کو اور آپ کے واسطے سے حضرت ہارون علیہ السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا فرمائی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷) (پ23، الصّٰفّٰت:117)ترجمہ:اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔

(3)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندےاور رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بےشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

(4)آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22، الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(5)اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر و مددگار عطا فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵)19،الفرقان: 35) ترجمہ کنزالعرفان:اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر بنایا۔

(6)آپ علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا کیں:اللہ پاک فرماتا ہے: وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ(پ15، بنی اسرائیل:101)ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

(7)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بے شمار معجزات عطا کیے تھے۔ان میں سے ایک معجزہ یہ تھاکہ آپ علیہ السلام اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر باہر نکالتے تو وہ جگمگانے لگتا:اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:وَ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠(۱۰۸) (پ7، الاعراف:108)ترجمہ:اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگا۔

(8)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام اوران کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم و ستم سےنجات بخشی۔قبطیوں کے مقابلے میں ان کی مدد فرمائی اور بعد میں آنے والی امتوں میں ان کی تعریف باقی رکھی۔

(9)آپ علیہ السلام کو اللہ پاک نے روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6، النسآء:153)ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

(10)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جس رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو آپ کثیبِ احمر (ایک سرخ ٹیلے) کےپاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔(مسلم،ص994،حدیث:6157)