اللہ پاک نے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو بہت سے اوصاف عطا فرمائے ہیں،ان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی شامل ہیں، جن کی صفات مندر جہ ذیل ہیں:

1- آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔

2- آپ علیہ السلام رسول و نبی ہیں۔

3-آپ علیہ السلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا کی،اس لیے کہ آپ کے بعد وہ قوم کو سنبھال سکے۔(تفسیر صراط الجنان، 6/120)

4-حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر حضرت اسماعیل علیہ السلام سے پہلے فرمایا،اس لیے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، اسی لئے پہلے ذکر کیا تا کہ دادا اور پوتے کے ذکر میں فاصلہ نہ ہو ورنہ حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بہت پہلے آچکے تھے۔ (تفسیرصراط الجنان، 6/ 118)

5- آپ علیہ السلام کی ایک صفت یہ ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔

6- آپ علیہ السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا،حجاب اٹھا دیئے گئے، یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السلام کی قدرومنزلت بلند کی گئی۔(تفسیرصراط الجنان،6/ 119)

7-حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ کا نام قرآنِ مجید میں تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے مقابلے میں زیادہ آیا ہے۔

8- حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اللہ پاک نے اپنی کتاب تورات نازل کی اورانہیں اسی وجہ سے سرفراز فرمایا۔ ( تفسیر جلالین، 4/181 )

9-آپ علیہ السلام کی ایک صفت یہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ پاک نے ایسے معجزات دیے جو آج تک نہ دیکھے گئے مثلاً ٹڈیاں،مینڈک،جوئیں اور دریائے نیل کا دو حصوں میں تقسیم ہو کر راستہ بن جانا۔ (تفسیر جلالین )

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ علیہ السلام اللہ پاک کے حکم سے علم حاصل کرنے کے لیے جتنی بھی دور جانا پڑا وہاں تک پہنچے یہاں تک کہ مشرق اور بحرِروم تک پہنچے اور راستے میں سے واپس نہ پلٹے۔ ( تفسیر جلالین،343)

10-آپ علیہ السلام نے اللہ پاک سے درخواست کی کہ اے میرے رب مجھے ارضِ مقدس کے زیادہ قریب کر دے۔ اس ضمن میں حدیث ملاحظہ فرمائیے:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے درخواست کی کہ مجھے ارضِ مقدس سے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے تک قریب کر دے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا:اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان کی قبر راستے کے کنارے سرخ ٹیلے کے نیچے دکھاتا یعنی اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کی درخواست کو قبول کیا اور ارضِ مقدس کے قریب کر دیا۔