عبدالسبحان خان (درجہ ثالثہ
جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار ماڈل کالونی کراچی ، پاکستان)
ہر ایک نے موت کا کڑوا ترین ذائقہ چکھ کر اس دنیا سے کوچ
کرنا ہے اور قیامت کے دن سب کو اپنے اعمال کا بدلہ پانا ہے اور جسے اس دن جہنم کے
دردناک عذابات سے بچا لیا گیا اور بے مثل نعمتوں کی جگہ جنت میں داخل کر دیا گیا
وہی حقیقی طور پر کامیابی ہے اللہ پاک نے قراٰن میں پارہ 18 سورۂ مؤمنون آیت نمبر
1 میں ارشاد فرمایا : ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1) ان میں کامیاب ہونے کی بشارت مؤمنوں کو دی گئی آئیے مؤمنوں کے
کچھ اوصاف جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن اوصاف کو کرنے سے کامیابی کی طرف بڑھا جاتا
ہے۔
(1) اپنے وعدے
اور امانتوں کی رعایت کرنے والے:
﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)
اس آیت میں اللہ پاک نے کامیاب ہونے والے اہل ایمان کے دو
اوصاف ذکر کیے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت
نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں، حضرت عبادہ بن صامت رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: میرے لیے چھ
چیزوں کے ضامن ہو جاؤ میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں: (1) بات کرو تو سچ بات کرو
(2) وعدہ کرو تو پورا کرو (3) تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو ادا کرو (4) اپنی
شرمگاہوں کی حفاظت کرو 5(5)اپنی نگاہوں کو پست کرو (6) اپنے ہاتھوں کو روکو۔
(مستدرک،کتاب الحدود)
(2)مسکینوں کو
کھانا کھلانا: اللہ پاک نے اپنے نیک بندوں کا وصف بیان کرتے ہوئے
فرمایا: ﴿وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ
اَسِیْرًا(۸) اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ
لَا شُكُوْرًا(۹)﴾ ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اللہ کی محبت میں مسکین اور
یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں ۔ ہم تمہیں خاص اللہ کی رضا کے لیے کھانا
کھلاتے ہیں ۔ ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں اور نہ شکریہ۔(پ29،الدھر:9،8)
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مسکین لوگ جنت میں مالداروں سے 40 برس
پہلے جائیں گے اے عائشہ رضی اللہ عنہا مسکین کو خالی نہ پھیرو اگرچہ کھجور کی کاش
ہی ہو اسے دے دو ،اے عائشہ رضی اللہ عنہ مسکینوں سے محبت کرو انہیں قریب رکھو تاکہ
اللہ پاک قیامت میں تمہیں قریب کر دے ۔(صراط الجنان پارہ29 سورۃ الدھر آیت 8 ،9)
(3) اپنی منتیں
پوری کرتے ہیں: اللہ پاک نے اپنے نیک اور مؤمن بندوں کا ایک بہت ہی
پیارا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا:﴿
یُوْفُوْنَ
بِالنَّذْرِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ اپنی منتیں پوری کرتے ہیں۔ (پ29،الدھر:7)
اللہ پاک کے نیک بندے طاعت و عبادت اور شریعت کے واجبات پر
عمل کرتے ہیں حتی کہ وہ عبادات جو واجب نہیں لیکن منت مان کر انہیں اپنے اوپر واجب
کر لیا تو انہیں بھی ادا کرتے ہیں۔ (صراط الجنان، پارہ29 سورۃ ُالدھر:17)
(4)عرش اٹھانے
والے فرشتے بخشش کی دعا کرتے ہیں: ﴿اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَ مَنْ حَوْلَهٗ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ
رَبِّهِمْ وَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۚ ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: عرش اٹھانے والے اور اس کے ارد گرد موجود (فرشتے) اپنے رب
کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور
مسلمانوں کی بخشش مانگتے ہیں ۔(پ24،المؤمن:7)
عرش اٹھانے والے فرشتے جو بارگاہِ الہی میں خاص قرب اور شرف
رکھتے ہیں نیز عرش کے ارد گرد موجود وہ فرشتے جو طواف کر رہے ہیں یہ اپنے رب کی
پاکی بیان کرتے ہیں اور مؤمنوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں اور اللہ پاک کی
بارگاہ میں اس طرح عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! تیری رحمت اور علم ہر شے سے وسیع ہے
تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیرے راستے کی پیروی کریں اور انہیں دوزخ کے
عذاب سے بچالے۔ اے ہمارے رب! اور انہیں اور ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور
ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں ان کو ہمیشہ رہنے کے ان باغوں میں داخل فرما جن کا
تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ،بیشک تو ہی عزت والا، حکمت والا ہے۔
اللہ کریم سے دعا ہے ہمیں بھی ان مؤمنین کے گروہ میں شامل
فرمائے اور ان کے مبارک اوصاف کو اپنی زندگی میں شامل کر کے سچا پکا مؤمن مسلمان
بننے کی توفیق عطا فرمائے۔