اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور
دلیل کے طور پر بہت ساری خصوصیات و معجزات عطا کیے، خود اللہ کریم نے قرآن مجید
میں حضرت عیسیٰ کی بہت سی صفات بیان کیں، مجموعی طور پر سورۂ اٰل عمران کی آیت
نمبر 45 اور 46 میں حضرت عیسیٰ کی بہت ساری صفات بیان ہوئیں۔
1۔ کلمۃ اللہ ہونا: حضرت
عیسیٰ کو کلمۃ اللہ اس لیے کہتے ہیں کہ آپ کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ کن سے ہوئی،
باپ اور ماں کے نطفہ سے نہ ہوئی،(تفسیر صراط
الجنان، 1/476) رب تعالیٰ فرماتا ہے: اِنَّ
مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ
قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) (پ 3، اٰل عمران: 59) ترجمہ: بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے
نزدیک آدم کی طرح ہے جسے اللہ نے مٹی سے بنایا پھر اسے فرمایا: ہو جا! تو وہ فورا
ہوگیا۔اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جب حضرت آدم علیہ السلام اللہ کے بیٹے نہ
ہوئے تو اے عیسائیو! عیسیٰ خدا کے بیٹے کب ہو سکتے ہیں یہ رب تعالیٰ کے کلمہ کن سے
پیدا ہوئے، اللہ کے بندے اور رسول ہیں نہ کہ بیٹے۔
2۔ مسیح ہونا: حضرت عیسیٰ کا
لقب مسیح ہے کیونکہ آپ لوگوں کو مس کر کےیعنی چھو کر شفا دیتے تھے،(تفسیر صراط الجنان، 1/476) کیونکہ حضرت عیسیٰ کے دور میں طب کا علم عروج پر تھا، حضرت عیسیٰ اس مریض کو
بھی شفا دیتے جس کا مرض بدن میں پھیل گیا ہو آپ اسے چھو کر شفا دیتے، حضرت عیسیٰ
کے پاس ایک ایک دن میں پچاس ہزار مریض ہوتے تھے، آپ باذن الٰہی چھو کر ان سب کو
ٹھیک کر دیتے تھے۔
4۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا: اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ
كَلِمَتُهٗۚ-اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ٘-( پ 6، النساء: 171) ترجمہ: بے شک مسیح مریم کا بیٹا عیسیٰ صرف اللہ کا رسول
اور اس کا ایک کلمہ ہے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک خاص روح
ہے۔ حضرت عیسیٰ کی نسبت باپ کے بجائے ماں کی طرف کی گئی، اس سے معلوم ہوا کہ حضرت
عیسیٰ بغیر باپ کے صرف ماں سے پیدا ہوئے ہیں، اگر آپ کا کوئی باپ ہوتا تو آپ کی
نسبت ماں کی طرف نہ ہوتی بلکہ باپ کی طرف ہوتی۔
4۔ جھولے میں کلام کرنا: قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ
فِی الْمَهْدِ (پ 3، اٰل عمران: 46) ترجمہ کنز الایمان: اور لوگوں سے بات
کرے گا پالنے میں۔ جب حضرت مریم حضرت عیسیٰ کو گود میں لے کر قوم کی جانب گئیں تو
ان کی قوم نے ان سے کہا کہ اے مریم تم نے کتنی بری بات کی۔ تو اس وقت حضرت عیسیٰ
نے ماں کی گود سے آپ کی پاکدامنی کی گواہی دی۔ فَاَشَارَتْ
اِلَیْهِؕ-قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا(۲۹) قَالَ
اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ ﳴ (پ 16، مریم: 29-30) ترجمہ: اس پر مریم نے بچے کی طرف اشارہ
کیا وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے میں بچہ ہے، بچے نے فرمایا میں ہوں
اللہ کا بندہ۔
5۔ دنیا میں عزت والا ہونا: قرآن کے ذریعے سارے عالم میں ان کی دھوم مچا دی گئی، آخرت میں بھی آپ خصوصی
عزت والے ہوں گے کیونکہ انہی کے ذریعے مخلوق کو قیامت والے دن حضور اکرم ﷺ تک
راہنمائی ملے گی۔(تفسیر صراط الجنان،
1/477)
6۔ بارگاہ الٰہی میں بہت زیادہ قرب و منزلت والے: یعنی بارگاہ الٰہی میں آپ بہت زیادہ مقام و مرتبے والے
ہیں۔ (صراط الجنان، 1/478) جب حضرت عیسیٰ کے اتنے اوصاف مبارکہ ہیں رسول کریم
محبوب خدا ﷺ کے کتنے اوصاف ہوں گے۔ اللہ کریم ان کے صدقے ہمیں بھی متقی و پرہیزگار
بنائے۔ آمین