اولو العزم انبیائے کرام علیہمُ السلام میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلامبھی ہیں جو بنی اسرائیل کی جانب بھیجے گئے آخری نبی ہیں۔چار مشہور آسمانی کتابوں میں سے انجیل مقدس آپ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔اللہ کریم نے آپ کو اپنی قدرتِ کاملہ سے بغیر باپ کے پیدا فرمایا۔قرآنِ کریم میں آپ علیہ السلام کی کئی صفا ت کا ذکر ہے۔

1-دنیا و آخرت میں عزت والا ہونا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ (پ3،الِ عمرٰن: 45)ترجمہ کنز العرفان: آخرت میں بڑی عزت والا ہوگا۔دنیا میں قرآنِ کریم کے ذریعے سارے عالَم میں ان کی دھوم مچا دی گئی۔ آخرت میں خصوصی عزت والا ہونا بہت سے طریقوں سے ہوگا۔ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قیامت میں انہی کے ذریعے مخلوق کو حضور ﷺ تک راہ نمائی ملے گی۔(تفسیر صراط الجنان، 1/477)

2-کلمۃ اللہ ہونا:حضرت مریم رضی اللہ ُعنہا کو آپ کی ولادت کی خوشخبری پہلے ہی دی گئی: اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ-(پ 3، اٰل عمران: 45) ترجمہ: اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا کہ اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی۔ آپ کو کلمۃ اللہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ کن سے ہوئی باپ اور ماں کے نطفے کے نہ ہوئی۔ (تفسیر صراط الجنان، 1/476)

3-مسیح ہونا:فرمایا:اسْمُهُ الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ(پ3،الِ عمرٰن: 45)جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا۔آپ کا لقب مسیح ہے کہ آپ مریضوں کو چھو کر شفا دیتے تھے۔(تفسیر صراط الجنان، 1/476)

4-مصدقِ توریت: وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ (پ3،الِ عمرٰن: 50) ترجمہ کنز الایمان: اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی۔ آپ تصدیق فرمانے والے تھے کہ توریت شریف اللہ کریم کی نازل کردہ کتاب ہے۔

5-6-جھولے اور بڑی عمر میں گفتگو: وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) (پ 3، اٰل عمران: 46) ترجمہ کنز الایمان: اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اور پکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔ آپ بات کرنے کی عمر سے پہلے ہی کلام فرمائیں گے چنانچہ سورہ مریم میں آپ کا کلام مذکور ہے پکی عمر میں کلام یوں کہ آسمان سے اترنے کے بعد آپ لوگوں سے کلام فرمائیں گے۔(تفسیر صراط الجنان، 1/ 477)

7-مبارک:آپ کے کلام کو قرآنِ کریم میں ذکر کیا گیا جس میں سے یہ بھی ہے” وَ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا “اور اس نے مجھے مبارک بنایا۔اللہ پاک نے مجھے خبر کی تعلیم دینے والا،اللہ پاک کی طرف بلانے والا بنایا۔

8-آپ علیہ السلام کے کام میں ہے: اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ (اس نے مجھے کتاب دی ہے)اس کتاب سے مراد انجیل مقدس ہے۔

9-روحِ مقدس سے مدد:قیامت کے دن ہونے والے ایک معاملے کا ذکر قرآنِ کریم میں کیا گیا جس میں آپ علیہ السلام سے روحِ مقدس سے مدد کئے جانے کے احساس کو یاد کرنے کا ذکر ہے: اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِیْ عَلَیْكَ وَ عَلٰى وَ الِدَتِكَۘ-اِذْ اَیَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ(پ7،المائدۃ:110) ترجمہ:اے مریم کے بیٹے عیسیٰ اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرا وہ احسان یاد کر جب میں نے ایک روح سے تیری مدد کی۔

10-قیامت کی نشانی:فرمایا: وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(۶۱) (پ 25، الزخرف: 61) ترجمہ: اور بے شک عیسیٰ ضرور قیامت کی ایک خبر ہے تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میری پیروی کرنا یہ سیدھا راستہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی علامات میں سے ہے۔مزید معلومات کے لئے سیرت الانبیا کا مطالعہ کیجئے۔