پیاری پیاری اسلامی بہنو! جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حیرت انگیز معجزات
عطا فرمائے گئے اور ان کا ذکر قرآن میں آیا ہے جیسے مٹی سے پرندے بنا کر پھونک
مارنا اور اس سے حقیقی پرندہ بن جانا وغیرہ اسی طرح آپ علیہ السلام کو اللہ پاک نے
بہت سی صفات بھی عطا کی ہیں جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے اور مجموعی طور پر قرآن کریم
میں سورہ آل عمران میں آیت نمبر 45 اور46 میں ان کا ذکر آیا ہے، چنانچہ فرمایا
گیا: وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ
الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵) وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) ترجمہ کنز الایمان: رو دار ہوگا دنیا اور آخرت میں اور قرب
والا اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اورپکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔
1۔ کلمۃ اللہ ہونا: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کلمۃ اللہ اس لیے کہتے ہیں کہ اللہ
پاک نے انہیں کلمہ " کُن " فرما کر بغیر باپ کے پیدا کیا۔
2۔ مسیح ہونا۔
3۔ حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا بیٹا ہونا۔
4۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا۔
5۔دنیا میں عزت والا ہونا۔ اس سے مراد کہ قرآن کریم کے ذریعے سارے عالم میں ان
کے نام کی دھوم مچادی گئی۔
6۔ آخرت میں عزت والا ہونا۔ یہ بہت طریقوں سے ہو گا، ان میں سے ایک یہ بھی ہے
کہ قیامت میں انہیں کے ذریعہ مخلوق کو حضور ﷺ تک رہنمائی ملے گی۔
7۔ بارگاہ الٰہی میں بہت زیادہ قرب و منزلت رکھنے والا ہونا۔(تفسیر صراط
الجنان، 1/477)
8۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہ بھی
خصوصیت حاصل ہے کا آپ بنی اسرائیل کی طرف معبوث ہونے والے آخری نبی ہیں۔
9۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام توریت کے کتاب اللہ ہونے اور حق ہونے کی تصدیق کے لیے
تشریف فرما ہوئے۔ ( صراط الجنان، 1/ 483)
10۔ حضرت عیسیٰ کو اللہ پاک نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔