دعا
بہت اہم عبادت ہے۔ بندے کی عاجزی کا اظہار ہے اور دعا نہ کرنا غرور و تکبر کی
علامت ہے۔ دعا مانگنا بہت بڑی سعادت ہے۔دعا آقا کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت بھی ہے۔قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا فرمان
ہے : ترجمۂ كنزالایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔(پ24،
المؤمن60)آقا
کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:دعا مومن کا ہتھیار،دین کا ستون
اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ (مستدرک حاکم،کتاب الدعاء ،الدعا سلاح
المؤمن . . . . الخ، ج 2/ص162،حدیث1855) (آدابِ دُعا* ص 2)بہت سے ایسے
مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے،یہاں صرف 15 مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے۔قبولیتِ
دُعا کے 15 مقامات: ذیل میں ان مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے جہاں دُعا قبول ہوتی
ہے۔یہ سب مقامات بہت اہمیت و فضیلت کے حامِل ہیں۔1:مَطَاف:مسجد الحَرام شریف میں کعبہ
شریف کے گرد جگہ جہاں طواف کیا جاتا ہے، یہاں جو دعا مانگی جائے قبول ہوتی ہے۔2:
ملتَزَم: یہ حجرِ اَسود اور بابِ کعبہ کے درمیان ہے۔ اس مقام کی خاص بات یہ ہے کہ
یہاں لوگ لپٹ کر دعائیں کرتے ہیں،اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 3- داخلِ بیتُ
اللہ شریف: بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 4- زیرِ میزابِ
رحمت: کعبہ شریف کی چھت پر نصب سونے کے پرنالے کے نیچے بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 5-
حَطِیم: کعبہ شریف کے پاس نصف دائرے کی صورت میں فصیل کا اندرونی حصہ،اِس میں داخل
ہونا کعبہ شریف میں داخل ہونا ہے۔ یہاں بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 6- حَجرِ اَسود:یہ
جنتی پتھر کَعبہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں رکنِ اَسود میں نصب ہے۔ مسلمان اس کو
چومتے ہیں۔ اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 7- کوہِ صَفا: یہاں سے سَعی شروع
ہوتی ہے۔ یہ بھی قبولیت دُعا کا مقام ہے۔ 8- کوہِ مَروَہ:یہ کوہِ صفا کے سامنے
ہے۔اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 9-
مِنٰی:مِنی میں دعا قبول ہوتی ہے۔ 10- مَسجد نَبوی شریف: مَسجد نَبوی شریف میں بھی
دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ 11- مَواجَہہ شریف: سنہری جالیوں کے سامنے دُعا قبول ہوتی
ہے۔ 12- قُربِ منبر شریف: منبر شریف کے پاس بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 13- مَزَارَاتِ
بَقِیع و اُحُد: جنت البقیع اور اُحُد شریف کے مَزَارَات کے قُرب میں بھی
دُعا قبول ہوتی ہے۔14- مَجَالسِ اَولیاء و
عُلَماء: اولیائے کرام اور علمائے کرام کی مجلسوں میں بھی دُعا قبول ہوتی ہے۔15-
مَزارَاتِ اَولیاء و صُلحَاء:تمام اولیائے کرام، صالحِین،اللہ پاک کے محبوب، مقرب
بندوں کی بارگاہ میں اور ان کے مَزارَات پر دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ (فضائلِ
دعا* ص 130-141)
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ حضرت
نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کی
کرامت ارشاد فرماتے ہیں: ایک دن حضرت احمد رضا خان رحمۃ
اللہ علیہ
حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کے
مزار مبارک پر حاضری کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے دیکھا کہ مزار شریف کے چاروں طرف لہو و لعب کی مجالس ہو رہی تھیں۔ اتنا شور تھا
کہ کوئی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ اس شوروغل سے آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو پریشانی ہو رہی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ
علیہ
نے اپنی پریشانی صاحب مزار کی بارگاہ میں عرض کی۔ (تو آپ رحمۃ
اللہ علیہ پر
کرم ہو گیا۔)
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے بسم الله
شریف پڑھ کر دایاں پاؤں مزار شریف کے
دروازے میں رکھا تو اچانک سب آوازیں بند ہو گئیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو ظنِّ غالب ہوا کہ شاید سب چپ ہو گئے ہیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے مڑ کر دیکھا تو شوروغل جوں کا توں جاری تھا۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے اپنا مبارک پاؤں اٹھا کر باہر رکھا تو پھر آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے دوبارہ اپنا مبارک پاؤں بسم الله شریف
پڑھ کر اندر رکھا،اب کوئی شور نہ تھا۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو معلوم ہوا کہ یہ اللہ پاک کا کرم اور حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ
اللہ علیہ
کی کرامت ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے
اللہ پاک کا شکر ادا کیا اور اطمینان سے حاضری دی۔ (فضائل دعا ،ص
141-140) اللہ
پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ان مقدس مقامات کی زیارت و حاضری نصیب فرمائے اور
ہمیں علما و مشائخ کی برکتوں سے دنیا و آخرت میں مالا مال فرمائے ۔آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ فضائلِ
دعا ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ آدابِ دُعا ، مکتبۃالمدینہ کراچی