دعا اللہ پاک کے فضل و کرم کا مستحق ہونے کا نہایت ہی آسان اور مجرب
ذریعہ ہے۔گنہگار بندوں کے لئے دعا اللہ پاک کی طرف سے بہت بڑی سعادت ہے۔دعا کی اہمیت
کا اندازہ اللہ پاک کے اس فرمان سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے، اللہ پاک قرآن ِپاک میں
ارشاد فرماتا ہے:ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ۔ترجمہ:مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا۔(پارہ
24، المؤمن:60)
ہےتیرا
فرمان اُدعونی ہے یہ دعا ہو قبر
نہ سونی (وسائل بخشش)
اس آیت کی تفسیر میں تفسیر صراط الجنان میں ہے:امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ پاک کی عبادت میں مشغول ہونا نہایت اہم ہے۔ چونکہ
عبادات کی اقسام میں دعاایک بہترین قسم ہے،اس لئے یہاں بندوں کو دعا مانگنے کا حکم
ہے۔نبی آخر الزماں صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔(ترمذی، کتاب الدعوات، باب فی فضل التوبہ والاستففار الخ، حدیث:3551)جن مقامات پر دعا قبول ہوتی ہے، ان میں سے 15 مقامات کا ان شاء اللہ
ذکر کیا جائے گا۔1۔مطاف2۔ملتزم3۔مستجار4۔بیت ُاللہ کے اندر5۔حطیم 6۔صفا۔7۔مروہ۔8۔زم
زم کے کنویں کے قریب۔یہ جو مقامات ذکئے گئے ہیں، یہ مکہ مکرمہ میں واقع ہیں، اب ان
شاءاللہ ان مقامات کا ذکر کیا جائے گا، جو مدینہ منورہ میں واقع ہیں:9۔مسجد ِنبوی
شریف10۔منبر ِاطہر کے پاس11۔مسجد ِقبا شریف12۔جبلِ احد شریف۔13۔مسجدِ نبوی کے
ستونوں کے نزدیک۔14۔مزاراتِ بقیع15۔وہ مبارک کنویں جنہیں آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے۔(رفیق الحرمین، صفحہ 67،68)جس جگہ کوئی ولی
رہتے ہوں یا وہی ہوں اس جگہ زیادہ دعا قبول ہوتی ہے،فرمان ِ باری ہے:ترجمۂ
کنزالعرفان:وہیں زکریا نے اپنے رب سے دعا مانگی عرض کیا اے میرے رب مجھے اپنی بارگاہ
سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بے شک تو ہی دعا سننے والا ہے۔(پ3،
عمران 38)اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے پاس کھڑے ہوکر اولاد کی
دعا مانگی، تاکہ قربِ ولی کی وجہ سے دعا جلد قبول ہو۔(علم
القرآن، صفحہ 219)مواجہہ شریف کے بارے میں امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول
نہ ہوگی تو کہا کہ قبول ہوگی۔فضائلِ دُعا کتاب کا مطالعہ کرنے سے ان شاءاللہ دعا کرنے کا ذہن بنے گا۔اللہ پاک اپنے
حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم کے صدقے اپنی بارگاہ میں دعا کرنے کی سعادت سے نوازے ۔آمین