قوم ثمود کی نافرمانیاں

Mon, 5 Jul , 2021
2 years ago

8۔ مؤلف: مزمل علی عطاری (   درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ گلزار مدینہ قبولہ روڈ عارف والا )

قومِ ثمود ایک تباہ و برباد ہونے والی قوم تھی، اس قوم کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا، جب حضرت صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو اللہ تعالی کا فرمان سنایا اور ایمان کی دعوت دی، تو اس سرکش قوم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان کو جھٹلایا اور یہ کہا کہ اگر آپ علیہ السلام اللہ کے نبی ہیں تو اس پہاڑ کی چٹان سے ایک گابھن اونٹنی کا ہے، جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہو، چنانچہ آپ علیہ السلام نے چٹان کی طرف اشارہ کیا تو وہ فوراً پھٹ گئی او ر اس میں سے ایک نہایت ہی خوبصورت اونٹنی نکلی اور اس نے نکل کرایک بچہ بھی جنا اور یہ اپنے بچے کے ساتھ میدانوں میں پھرتی رہتی۔

حضرت صالح علیہ السلام نے فرمایا کہ اے لوگو! یہ معجزہ کی اونٹنی ہے، اسے برائی کے ساتھ ہاتھ مت لگانا ورنہ تمہیں دردناک عذاب ملے گا۔

چند دن کے بعد اس قوم میں قدار نامی آدمی ساری قوم کے حکم سے قتل کرنے کے لیے تیار ہوگیا اس نے پہلے تو اونٹنی کے چاروں پاؤں کو کاٹ ڈالا اور پھر اس کو ذبح کردیا، اور پھر حضرت صالح علیہ السلام سے بے ادبانہ گفتگو کرنے لگا اور کہا کہ اے صالح ، ہم پر لے آؤ جس کا تم وعدہ دے رہے ہو اگر تم رسول ہو تو

پھر اللہ تعالیٰ نے ان پرعذاب نازل کیا اس طرح کہ ایک زبردست چنگھاڑ کی خوفناک آواز آئی پھر شدید زلزلہ آیا اور پوری قوم چکنا چور ہوگئی اور قوم ثمود کا ایک ایک آدمی گھٹنوں کے بل اوندھا گر کر مر گیا۔