9۔ مؤلف: محمد میزاب رضا عطاری (فیصل آباد)
اللہ
پاک نے قومِ ثمود کی ہدایت کے لیے اپنے نبی حضرت سیدنا صالح علیہ الصلوة والسلام کو بھیجا، قومِ ثمود کو اللہ کریم نے اتنی
طاقت عطا فرمائی تھی کہ وہ پہاڑوں (Mount
ains) كو تراش کر گھر بنالیا کرتے تھے، حضرت سیدنا
صالح علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو کفرو شرک سے بچنے کا فرمایا اور ایمان لانے کی
دعوت دی تو انہوں نے آپ سے کہا، ایک معجزہ دکھائیں وہ یہ تھا کہ آپ ہمارے سامنے
پہاڑ کی اس چٹان سے ایک ایسی اونٹنی (Camel) نكالىئے جس میں فلاں فلاں صفات ہوں چنانچہ آپ علیہ السلام نے دعا مانگی
اور چٹان سے ویسی ہی اونٹنی نکل آئی جیسی وہ چاہتے تھے، اونٹنی نے باہر آکر ایک
بچہ بھی پیدا کیا، یہ معجزہ دیکھ کر کچھ
لوگ ایمان لے آئے مگر باقی نہ لائے، اس بستی میں ایک ہی تالاب تھا آپ علیہ ا لسلام
نے قوم سے فرمایا کہ ایک دن تالاب سے اونٹنی پانی پئے گی اور دوسرے دن قوم پیا کرے گی، اس کے علاوہ تم لوگ
اونٹنی کو نہ مارنا اور نہ ہی قتل کرنا، ورنہ عذاب آجائے گا، چند دن تو یہ معاملہ
چلتا رہا مگر اس کے بعد قیدار نام کے ایک
آدمی نے بستی والوں کے کہنے پر بدھ کے دن
اونٹنی کو قتل کردیا
آپ
علیہ السلام نے قوم سے فرمایا : تم سب تین دن بعد ہلاک ہوجاؤ گے، پہلے دن تمہارے چہرے پیلے دوسرے دن لال اور تیسرے دن
کالے ہوجائیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اتوار کے دن دوپہر کے قریب ایک خوفناک
آواز آئی جس سے بستی والوں کے دل پھٹ گئے، اس کے بعد شدید زلزلہ (Earth
Quake)آیا
اور پوری آبادی تباہ ہوگئی اور سب ہلاک ہوگئے، حضرت صالح علیہ الصلوة والسلام
ایمان لانے والے چند افراد کے ساتھ پہلے ہی بستی سے روانہ ہو کر جنگل کی طرف جاچکے
تھے، اس لیے یہ حضرات محفوظ رہے، اس بستی
کے آثار آج بھی مدائن صالح ( عرب شریف) میں موجود ہیں۔