اللہ پاک نے ہر قوم کی ہدایت کے لئے اپنے نبیوں اور رسولوں کو مبعوث فرمایا،  قومِ ثمود کی ہدایت کے لئے اللہ پاک نے حضرت صالح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا، آپ نے جب قومِ ثمود کو خدا کا فرمان سنا کر ایمان کی دعوت دی تو اس سرکش قوم نے آپ سے معجزہ طلب کیا کہ آپ اس پہاڑ کی چٹان سے ایک گابھن اُونٹنی نکالئے، جو خوب فربہ اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو، چنانچہ آپ نے چٹان کی طرف اشارہ فرمایا تو وہ فوراً ہی پھٹ گئی اور اس میں سے ایک نہایت خوبصورت و تندرست اور خوب بلند قامت اونٹنی نکل پڑی، جو گابھن تھی اور نکل کر اس نے ایک بچہ جنا اور یہ اپنے بچے کے ساتھ میدانوں میں چرتی پھرتی رہی۔

اس بستی میں ایک ہی تالاب تھا، آپ نے فرمایا: اے لوگو! دیکھو یہ معجزہ کی اونٹنی ہے، ایک روز تمہارے تالاب کا سارا پانی یہ پی ڈالے گی اور ایک روز تم لوگ پینا، قوم نے اس کو مان لیا، پھر آپ نے قوم، ثمود کے سامنے تقریر فرمائی کہ

ترجمہ کنزالایمان:"اے میری قوم!اللہ کو پوجو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، بے شک تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے روشن دلیل آئی، یہ اللہ کا ناقہ ہے، تمہارے لئے نشانی تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگاؤ کہ تمہیں دردناک عذاب آلے گا۔"(پ8،اعراف: 73)

چند دن تو قوم نے اس تکلیف کو برداشت کیا کہ ایک دن ان کو پانی نہیں ملتا تھا، کیونکہ اسے دن تالاب کا سارا پانی اونٹنی پی جاتی تھی، اس لئے ان لوگوں نے طے کرلیا کہ اس اونٹنی کو قتل کر ڈالیں۔

چنانچہ اس قوم میں قدار بن سالف جو سرخ رنگ کا بھوری آنکھوں والا اور پستہ قد آدمی تھا اور ایک زنا کار عورت کا لڑکا تھا، ساری قوم کے حکم سے اس اُونٹنی کو قتل کرنے کے لئے تیار ہو گیا، حضرت صالح علیہ السلام انہیں منع ہی کرتے رہے، لیکن قدار بن سالف نے پہلے تو اونٹنی کے چاروں پاؤں کو کاٹ ڈالا، پھر اس کو ذبح کردیا اور انتہائی سرکشی کے ساتھ حضرت صالح علیہ السلام سے بے ادبانہ گفتگو کرنے لگا، چنانچہ خداوند قدوس کا ارشاد ہے کہ

ترجمہ کنزالایمان:پس ناقہ کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح! ہم پر لے آؤ، جس کا تم وعدہ دے رہے ہو، اگر تم رسول ہو۔"(پ8،اعراف: 77)

عذاب:

قومِ ثمود کی اس سرکشی پر عذابِ خداوندی کا ظہور اس طرح ہوا کہ پہلے ایک زبردست چنگھاڑ کی خوفناک آواز آئی، پھر شدید زلزلہ آیا، جس سے پوری آبادی اتھل پتھل ہو کر چکنا چور ہو گئی، تمام عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کر تہس نہس ہوگئیں اور قومِ ثمود کا ایک ایک آدمی گھٹنوں کے بل اوندھا گر کر مر گیا، قرآن مجید نے فرمایا کہ

ترجمہ کنزالایمان:"تو انہیں زلزلہ نے آ لیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے رہ گئے۔ (پ8،اعراف: 78)