1۔ محمد اریب ( درجہ ثانیہ
جامعۃ المدینہ فیضانِ کنزالایمان، گرومندر
کراچی )
ثمود
بھی عرب کا ہی ایک قبیلہ تھا یہ لوگ ثمود
بن ارم بن سام بن نوح علیہ السّلام اولاد میں سے تھے ، حجاز و شام کے درمیاں سر زمین حجر میں رہتے تھے، قوم ثمود ،
قوم عادکے بعد ہوئی ۔
اس قوم کی طرف اللہ نے حضرت صالح علیہ السّلام کو بھیجا، جب آپ نے اللہ
پرایمان لانے کو کہا تو قوم نے ایمان لانے سے صاف انکار کردیا، قوم کفرو شرک ،
تکبر اور خود پسندی، جیسی برائیوں میں مبتلا بھی پھر ایک شخص نے آپ علیہ السّلام سے معجزہ طلب کیا کہ فلاں فلاں صفات کی اونٹنی
ظاہر کریں تو جب حضرت صالح علیہ السّلام نے اونٹنی ظاہر کردی تو چند اشخاص ایمان لے آئے باقی قوم نے
انکار کردیا ، پھر آپ علیہ السّلام نے اپنی قوم کو آگاہ کردیا کہ
اگر تم نے اس اونٹنی کو مارا یا قتل کیا
تو پھر اللہ کا عذاب تمہیں پکڑ لےگا۔
اونٹنی
جب بھی پانی پیتی تو قوم کے جانوروں کو پانی پینے کو نہیں ملتا، ایک عورت
صدوق جو حسین و جمیل اور مالدار تھی اس نے
مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا کہ
اگر تم دونوں اس اونٹنی کو قتل کرو گے تو تم جس سے چاہو شادی کرلینا تو وہ لالچ میں آگئے اور انہوں نے اس اونٹنی کو
قتل کردیا، اور اتراتے ہوئے کہنے لگے کہ
اے صالح ! اگر تم رسول ہو تو تم عذاب لے آؤ، جس کی تم وعیدیں سناتے تھے ۔ پھر حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ
تین دن کے بعد ہلاک ہوجاؤ گے، ایسا ہی ہوا کہ پہلے یہ ہولناک آواز میں گرفتار ہوئے
جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور سخت زلزلہ
قائم کیا گیا۔
پیارے
قارئین دیکھا آپ نے خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی باعث ہلاکت ہے، دوسری بات جن
لوگوں نے لالچ میں قتل کیا تو وہ آخرت کو برباد کرچکے تھے لیکن وہ دنیا سے بھی
محروم رہے ۔
ایسا
آج بھی ہوتا ہے کہ لوگ لالچ میں آکر غیر شرعی اور غیر قانونی کام کر تے ہیں، اور
جب قانون کے شکنجےمیں آتے ہیں تو وہ نہ دنیا کے رہتے ہیں اور نہ آخرت کے۔